مشرق وسطیٰ میں جنگ کے دوران اپنی ٹانگوں سے محروم سابق فوجی اور موجودہ برطانوی صحافی اس وقت دوران پرواز طیارے میں رینگے پر مجبور ہوگئے جب انہیں ایئر لائن کی جانب سے وہیل چیئر کی سہولت فراہم نہ کی گئی۔
بی بی سی کے ایک نامہ نگار فرینک گارڈنر وارسا سے واپس آ رہے تھے جب انہیں ”غیرمعمولی“ صورتحال سے گزرنا پڑا۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں فرینک گارڈنر نے بتایا کہ یہ سب اس وقت ہوا جب انہیں پرواز کے دوران بیت الخلا استعمال کرنے کی ضرورت پڑی، طیارے کے عملے نے بتایا کہ ایئرلائن طیارے میں وہیل چیئرز فراہم نہیں کرتی۔ یہ ایئرلائن کی ایسی پالیسی تھی جس کے بعد فرینک کے پاس رینگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
فرینک نے ایکس پر بتایا کہ ’واہ! یہ 2024 ہے اور مجھے وارسا سے واپسی کی پرواز کے دوران بیت الخلا جانے کے لیے پولش ایئر لائن کے طیارے کے فرش پر رینگنا پڑا کیونکہ ’جہاز پر وہیل چیئرز نہیں ہے اور یہ ایئر لائن کی پالیسی ہے۔ اگر آپ معذور ہیں اور آپ چل نہیں سکتے تو یہ محض امتیازی سلوک ہے‘۔
اپنی مایوسی کا اظہار کرنے کے ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ طیارے میں کیبن کریو نے ان حالات میں اپنی پوری کوشش کی، ’وہ اتنے ہی مددگار اور معذرت خواہ تھے جتنے وہ ہو سکتے تھے۔ ان کی غلطی نہیں، یہ ایئر لائن ہے، جب تک وہ 21 ویں صدی میں شامل نہیں ہو جاتے تب تک دوبارہ پرواز نہیں کریں گے۔
سوشل میڈیا صارفین نے فرینک گارڈنر سے ہمدردی کا اظہار کیا “ یہ سن کر بہت افسوس ہوا، کیا اب وقت نہیں آیا کہ ایئر لائنز کو بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر پرواز کرنے کے لیے لائسنس رکھنے کے لیے جہاز پر وہیل چیئر فراہم کرنے کا پابند کیا جائے۔
Comments are closed on this story.