امریکی جریدے ”وال اسٹریٹ جرنل“ کی ایک نئی تحقیق نے میٹا کے اے آئی چیٹ بوٹس کی جانب سے کم عمر صارفین کے ساتھ فحش اور غیر اخلاقی گفتگو کے انکشافات کرکے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میٹا کے چیٹ بوٹس نے ایسی گفتگو میں حصہ لیا جو اخلاقی اور قانونی حدود سے تجاوز کرتی تھی، حالانکہ انہیں صارفین کی کم عمری کی اطلاع بھی دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق میٹا کے آفیشل چیٹ بوٹس اور دیگر تخلیق کردہ بوٹس نے نہ صرف بالغ صارفین بلکہ خود کو کم عمر ظاہر کرنے والے کرداروں کے طور پر بھی فحش کردار نگاری میں حصہ لیا۔ بعض چیٹ بوٹس نے مشہور شخصیات جیسے کرسٹن بیل، جوڈی ڈینچ اور جان سینا کی آوازوں کا استعمال کرتے ہوئے بھی غیر اخلاقی گفتگو کی۔
آئندہ 5 سالوں میں روبوٹس انسانی سرجنز کو پیچھے چھوڑ دیں گے، ایلون مسک کا دعویٰ
غیر قانونی حرکات کا اعتراف بھی
تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ کچھ چیٹ بوٹس نے خود بھی گفتگو کے دوران ان غیر قانونی سرگرمیوں کا اعتراف کیا۔ جان سینا کے چیٹ بوٹ نے ایک 17 سالہ صارف کے ساتھ جنسی سرگرمی میں ملوث ہونے پر ممکنہ قانونی اور اخلاقی نتائج پر تبادلہ خیال کیا۔
میٹا کی وضاحت اور ردعمل
ان انکشافات پر میٹا نے ردعمل دیتے ہوئے وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کو ’’گمراہ کن اور حقیقی صارفین کے رویے کی درست عکاسی نہ کرنے والی‘‘ قرار دیا۔ تاہم میٹا نے اس سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنی مصنوعات کو ’’غیر معمولی اور انتہائی غلط استعمال‘‘ سے بچانے کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں۔
گوگل نے طالبعلموں کی اپنے اے آئی تک رسائی آسان بنا دی
اخلاقی پابندیوں میں نرمی کے الزامات
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے اے آئی چیٹ بوٹس کے ساتھ صارفین کے تجربے کو زیادہ ’’دلچسپ اور کشادہ‘‘ بنانے کے لیے اخلاقی اصولوں میں نرمی کا حکم دیا تھا۔ اگرچہ میٹا کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ تمام ضروری حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے، مگر اندرونی سطح پر ملازمین کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کی تفصیلات بھی تحقیق کا حصہ بنیں۔