ذائقوں کی دنیا میں کڑواہٹ ہمیشہ سے انسان کے لیے ایک چیلنج رہی ہے، مگر حال ہی میں ایک ایسی قدرتی شے دریافت کی گئی ہے جس نے تمام معروف کڑوی اشیاء کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا ذائقہ اتنا تیز اور شدید ہے کہ صرف ایک گرام اس کا اثر سیکڑوں لیٹر پانی میں بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔

یہ انوکھا ذائقہ رکھنے والا عنصر کسی سبزی، پھل یا مصالحے سے نہیں، بلکہ ایک مخصوص مشروم سے حاصل کیا گیا ہے جسے ’بٹر بریکٹ فنگس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ مشروم درختوں پر اگتا ہے اور برطانیہ سمیت کئی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اتنی شدید کڑواہٹ کے باوجود یہ انسانی صحت کے لیے زہریلا نہیں۔

جرمنی کی ٹیکنیکل یونیورسٹی آف میونخ کے سائنسدانوں نے اس مشروم سے تین مختلف مرکبات نکالے جن میں سب سے طاقتور ’oligoporin D‘ نامی کیمیکل ہے۔ یہ مادہ انسانی زبان پر موجود کڑواہٹ کے مخصوص رسیپٹرز کو اس شدت سے متحرک کرتا ہے کہ یہ ایک سائنسی معمہ بن گیا۔ تحقیق کے مطابق، یہ مرکب 106 باتھ ٹب پانی میں حل ہونے کے باوجود چکھا جا سکتا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ، ڈاکٹر مائیک بیرہنس کے مطابق، اس دریافت سے نہ صرف ذائقے کی حس کے ارتقائی پہلوؤں کو سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ خوراک و صحت کے میدان میں نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ جیسے ایسے کھانے تیار کرنا جو ذائقہ بھی رکھیں اور ہاضمے و بھوک پر مثبت اثر ڈالیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ انسانی جسم میں کڑوی اشیاء کی شناخت صرف منہ تک محدود نہیں بلکہ معدہ، آنتوں، دل اور پھیپھڑوں میں بھی ان کے رسیپٹرز پائے جاتے ہیں۔ یہ نئی تحقیق پھپھوندی پر مرکوز ہے، ایک ایسا میدان جو اب تک سائنس کی نگاہوں سے نسبتاً اوجھل رہا ہے۔

More

Comments
1000 characters