بلغاریہ کی معروف نابینا پیشگو بابا وانگا، جنہیں اکثر ’بلقان کی نوسٹرے ڈیمس‘ کہا جاتا ہے، دنیا کے بڑے واقعات کی پیشگوئیوں کے باعث عالمی شہرت رکھتی ہیں۔ ان کی مشہور پیشگوئیوں میں نائن الیون کے حملے، شہزادی ڈیانا کی المناک موت، اور کورونا وائرس کی عالمی وبا شامل ہیں۔
بابا وانگا 1911 میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام وانگیلیا پانڈیوا دیمیترووا تھا۔ بچپن میں ایک حادثے کے نتیجے میں ان کی بینائی چلی گئی، مگر اسی کے بعد ان میں مستقبل بینی کی حیران کن صلاحیت پیدا ہوئی۔ ان کی پیشگوئیاں اور روحانی سفر نے انہیں عالمی سطح پر معروف کر دیا۔
بابا وانگا کی پیشگوئیوں کے مطابق 2025 میں یورپ میں ایک بڑی جنگ چھڑنے والی ہے جو براعظم کی آبادی پر گہرے اثرات ڈالے گی۔ اس کے ساتھ ہی دنیا کو ایک بڑے معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جائیں گے۔
وہ ممالک جہاں اگلے 20 سال میں اسلامی حکومت ہوگی، بابا وانگا کی ایک اور پیشگوئی وائرل
جبکہ 2028 میں نئی امید کی کرن یہ ہے کہ انکے مطابق دنیا سے بھوک کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ اسی برس انسان دوسرے سیارے وینس کی جانب توانائی کے ذرائع تلاش کرنے کے لیے سفر کی تیاری بھی کریں گے، اور ایک نئی توانائی کا ذریعہ دریافت ہوگا جو انسانیت کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگا۔
بابا وانگا کی پیشگوئیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں جو انہوں نے سال کے حوالوں سے کی ہیں،
جہاں بابا وانگا نے سال 2025 کو یورپ میں جنگ اورعالمی معاشی بحران کا سال قرقر دیا ہے وہیں انہوں نے یہ بھی پیش گوئی کی تھی کہ 2028 بھوک کے خاتمے اور وینس پر توانائی کی تلاش کا سال ہوگا۔
سال 2033 قطبی برفباری کے پگھلنے سے سمندر کی سطح بلند ہوجائے گی اور 2076 کے بارے میں ان کی پیش گوئی ہے کہ یہ سال دنیا بھر میں کمیونزم کے پھیلاؤ کا سال ہوگا۔
بابا وانگا نے خلائی مخلوق سے رابطے کی پیش گوئی بھی کی ہے، ان کی پیش گوئی کے مطابق 2130 میں خلائی مخلوق سے رابطے ممکن ہو سکیں گے۔
بابا وانگا کے اے آئی ورژن کی 2025 کیلئے بالکل ہی الگ پیشگوئیاں
سال 2170 کو انہوں نے دنیا بھر میں شدید خشک سالی کا سال قرار دیا ہے۔ اور سال 3005 کو مریخی تہزیب سے جنگ کا سال، جبکہ سال 3797 میں انکا کہنا ہے کہ زمین ناقابل رہائش ہو جائے گی اور 5079 سال دنیا کے خاتم کا سال ہوگا۔
اگرچہ ان کی کئی پیشگوئیاں حیرت انگیز طور پر درست ثابت ہوئی ہیں، تاہم وقت ہی بتائے گا کہ آئندہ سالوں کی یہ پیشن گوئیاں کس حد تک سچ ثابت ہوتی ہیں۔