اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے دہشت گرد حملے نے نہ صرف مقامی فضا کو سوگوار کیا بلکہ بھارت بھر سے آنے والے سیاحوں میں بھی خوف و ہراس پھیلا دیا۔ حملے کے بعد درجنوں سیاح فوری طور پر وادی چھوڑ گئے جبکہ کئی افراد نے اپنی تعطیلات کی پیشگی بکنگز بھی منسوخ کر دیں۔

اس کشیدہ ماحول میں جہاں کئی مشہور بھارتی گلوکاروں نے کشمیر میں اپنے کنسرٹس منسوخ کر دیے، وہیں بالی وڈ کے سینیئر اداکار اتل کلکرنی نے ایک جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے پہلگام کا دورہ کیا۔ ان کا یہ اقدام نہ صرف حیران کن تھا بلکہ عوام کے لیے حوصلے اور یکجہتی کا پیغام بھی بن گیا۔

شاہ رخ خان کبھی مقبوضہ کشمیر کیوں نہیں گئے؟

پہلگام پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اتل کلکرنی نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا:

”دہشت گردوں کا مقصد ہی خوف پھیلانا ہے تاکہ ہم یہاں آنا چھوڑ دیں، لیکن کشمیر ہمارا ہے، اور ہمیں یہاں آ کر کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔“

پہلگام واقعہ: مودی حکومت کو تنقید ہضم نہ ہوئی، گلوکارہ کیخلاف مقدمہ

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں جس طرح سیاحت میں اضافہ ہوا، وہ کشمیر اور باقی بھارت کے درمیان بڑھتی قربت کی علامت ہے، اور اب پیچھے ہٹ جانا اُن تمام کوششوں پر پانی پھیر دینے کے مترادف ہوگا۔

اتل کا کہنا تھا کہ وہ صرف سوشل میڈیا پر ہمدردی کا اظہار کر کے بیٹھ نہیں سکتے تھے، اسی لیے انہوں نے ذاتی طور پر پہلگام کا دورہ کر کے ایک عملی مثال قائم کی۔

”یہ وقت سوشل میڈیا پر افسوس ظاہر کرنے سے آگے بڑھنے کا ہے، ہمیں اپنی موجودگی سے پیغام دینا ہے کہ ہم خوف کے سامنے نہیں جھکیں گے۔“

اداکار نے اپنے سفر کی جھلکیاں انسٹاگرام پر تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے شیئر کیں، جن میں خالی پرواز، سنسان ائیرپورٹ، اور وادی کے دلکش مناظر شامل تھے۔ ان کے کیپشنز میں ”چلو کشمیر“، ”محبت سب سے بڑی طاقت ہے“، اور ”دہشت گردی نہیں جیتے گی“ جیسے ہیش ٹیگز نمایاں تھے۔

اتل کلکرنی نے مقامی کشمیریوں کی مہمان نوازی، ان کے بھارت سے وابستہ جذبات اور حملے کی مذمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وادی آج بھی امن، محبت اور انسانیت کی نمائندہ ہے۔

ان کے اس دورے کو سوشل میڈیا پر بے حد سراہا جا رہا ہے، اور بہت سے صارفین اسے ایک مثبت مثال قرار دے رہے ہیں کہ فنکار معاشرے میں صرف تفریح نہیں، بلکہ شعور اور یکجہتی کا پیغام بھی لے کر آتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters