آج کی نوجوان نسل، جسے ہم ’جنریشن زی‘ کے نام سے جانتے ہیں، جہاں جدید ٹیکنالوجی کی سہولتوں سے مستفید ہو رہی ہے، وہیں انہیں پارکنگ جیسے بظاہر معمولی کام نے شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق، 16 سے 28 سال کی عمر کے 96 فیصد نوجوانوں نے اعتراف کیا کہ پارکنگ کے دوران اگر کوئی انہیں دیکھ رہا ہو، یا چھوٹی جگہ میں گاڑی کھڑی کرنی پڑے، تو وہ سخت گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

حیرت انگیز طور پر تقریباً آدھے نوجوان اپنے والدین یا دوستوں سے گاڑی پارک کرواتے ہیں۔ اور ایک چوتھائی نوجوان تو بغیر انشورنس کے دوسروں کو گاڑی پارک کرنے دیتے ہیں، خصوصا یو۔کے میں، جو کہ قانوناً جرم ہے۔

’پارک۔زائٹی‘ ایک نئی حقیقت

آن لائن گاڑیوں کے ڈیلر ’کازو‘ کے ماہر ہیری ویئرنگ کے مطابق، یہ مسئلہ معمولی پریشانی سے بڑھ کر اب ایک حقیقی ذہنی دباؤ بن چکا ہے۔ نوجوان آسان پارکنگ تلاش کرنے کے لیے طویل چکر لگاتے ہیں، دور دور تک چلنے کو ترجیح دیتے ہیں، حتیٰ کہ بعض اوقات قانون شکنی بھی کر بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں ممنوع کار پارکنگ میں پارکنگ کرنے والوں کے خلاف مقدمے تک درج کرنے کے حکم نامے جاری ہوچکے ہیں جو تناؤ کو مزید بڑھا رہے ہیں۔

کراچی میں غیر قانونی پارکنگ قائم کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

خوش آئند بات یہ ہے کہ جدید گاڑیوں میں پارکنگ اسسٹ، ریورس کیمرہ اور خودکار پارکنگ جیسی سہولتیں متعارف ہو چکی ہیں، جو اس دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔

سروے سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ 97 فیصد نوجوان اگر آسان پارکنگ جگہ ملے تو کافی دور بھی گاڑی پارک کرنے پر راضی ہو جاتے ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ گاڑیوں کے برانڈز کے حوالے سے بھی فرق سامنے آیا۔ BMW چلانے والے 92 فیصد ڈرائیور پارکنگ کے وقت گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں، جبکہ Hyundai چلانے والوں میں یہ شرح صرف 79 فیصد ہے۔

پارکنگ فائنز کا نیا بحران

پارکنگ کے مسائل صرف پارکنگ کے دوران کی گھبراہٹ تک محدود نہیں۔ برطانیہ میں ڈرائیورز کو پارکنگ فیس ادا کرنے کے باوجود بھاری جرمانوں کا سامنا ہے۔ اور یہی حال دوسرے ممالک کا بھی ہے۔

آج کے دور میں جہاں زندگی آسان بنانے کے لیے نت نئی سہولیات دستیاب ہیں، وہیں بعض چھوٹے چھوٹے مسائل جیسے کہ پارکنگ، نوجوان نسل کی ذہنی صحت کو شدید متاثر کر رہے ہیں۔

کراچی میں کے ایم سی کی تمام پارکنگ سائٹس مفت کرنے کا فیصلہ

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نئی نسل کو اعتماد اور آسانیاں فراہم کریں تاکہ وہ ان معمولی چیلنجز کا سامنا بہادری سے کر سکیں، اور ساتھ ہی حکومتی ادارے پارکنگ کے موجودہ نظام میں فوری اصلاحات لائیں تاکہ عوام کو ناجائز جرمانوں سے بچایا جا سکے۔

More

Comments
1000 characters