ایک برطانیہ کے باغ میں بےکار اور ٹوٹا پھوٹا پھولوں کا گملا حیران کن طور پر نیلامی میں 66,000 ڈالر (1 کروڑ 85 لاکھ پاکستانی روپے) میں فروخت ہوا، جب ماہرین نے اسے انیسویں صدی کے ایک معروف جدید طرز کے فنکار کا تخلیق کردہ نایاب شاہکار قرار دیا۔

چسوک آکشنز لندن کی ڈیزائن سربراہ، میکسین وننگ نے بورن ماؤتھ نیوز اینڈ پکچر سروس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فروخت کنندہ کو توقع نہیں تھی کہ یہ برتن اتنی زیادہ قیمت حاصل کرے گا، لہٰذا وہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔‘

یہ پتھریلا فن پارہ 1964 میں مشہور ماہرِ مٹی کے برتن، ہانس کوپر نے تخلیق کیا تھا، جو 1939 میں جرمنی سے برطانیہ ہجرت کر گئے تھے۔ چار فٹ اونچا یہ شاہکار ان کے تیار کردہ سب سے اونچے فن پاروں میں سے ایک تھا۔

یہ فن پارہ ایک گمنام خاتون نے خصوصی طور پر تیار کروایا تھا، جنہوں نے اسے کئی برسوں تک سنبھال کر رکھا۔ بدقسمتی سے بعد میں یہ ٹوٹ گیا۔

خاتون نے اس برتن کو پھینکنے کے بجائے اسے بے ترتیب طریقے سے جوڑ کر اپنے لندن کے گھر کے عقبی باغ میں ایک آرائشی گملے کے طور پر رکھ دیا۔

خاتون کے انتقال کے بعد، ان کے نواسے نواسیوں نے ان کے گھر کی اشیاء وراثت میں حاصل کیں، جن میں یہ گملا بھی شامل تھا۔ انہوں نے اس برتن کو ایک دلچسپ شے کے طور پر پہچانا اور چسوک آکشن ہاؤس سے عمومی جائزے کی درخواست کی، خاص طور پر اس برتن پر توجہ دینے کی ہدایت دی۔

آکشن ہاؤس کی ماہر، جو لوئیڈ، جب گھر آئیں تو انہوں نے دیکھا کہ یہ برتن دو ٹکڑوں میں تھا، جس میں سے پودے اگ رہے تھے اور جو گھونگھوں سے ڈھکا ہوا تھا۔

جو لوئیڈ کے مطابق، ’دور سے دیکھنے پر اندازہ نہیں ہو رہا تھا کہ یہ کیا چیز ہے، خاص طور پر جب یہ جھاڑیوں اور گھاس پھوس میں چھپا ہوا تھا۔‘

تاہم، برتن کی مٹیالا رنگ اور مخصوص انداز دیکھ کر انہوں نے محسوس کیا کہ یہ کچھ خاص ہے۔ خوش قسمتی سے، برتن کے نچلے حصے پر اب بھی ہانس کوپر کی مہر موجود تھی۔

نیلامی کی فیس سمیت برتن کی مجموعی قیمت 66,000 ڈالر(ایک کروڑ 85 لاکھ 42 ہزار روپے) سے تجاوز کر گئی۔ جو لوئیڈ کے مطابق، اس برتن کو اپنی اصل حالت میں بحال کرنے پر تقریباً 10,500 ڈالر لاگت آئے گی۔

میکسین وننگ نے کہا کہ ’سب لوگ اس نتیجے سے بے حد خوش ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ امر اس بات کا ثبوت ہے کہ ہانس کوپر کے فن پارے کتنے زیادہ مقبول اور قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، چاہے وہ کتنے ہی خراب کیوں نہ ہو گئے ہوں۔‘

More

Comments
1000 characters