دنیا میں کئی قابلِ ذکر ڈاکٹرز اور سائنسدانوں نے اپنی صلاحیتوں سے لوگوں کو حیران کیا ہے، مگر چند شخصیات ایسی بھی ہیں جن کی کہانی غیر معمولی حد تک متاثر کن ہے۔ آج ہم آپ کو ایک ایسے حیران کن کردار سے متعارف کرواتے ہیں، اکرت جیسوال، جنہوں نے محض 7 برس کی عمر میں سرجری کر کے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔

اکرت جیسوال 23 اپریل 1993 کو بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے علاقے نور پور میں پیدا ہوئے۔ پیدائش کے فوراً بعد ہی ان کی غیر معمولی ذہانت کے آثار ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے۔ صرف 10 ماہ کی عمر میں چلنے اور بولنے لگے، اور 2 سال کی عمر میں انہوں نے انگریزی اور ہندی زبانوں میں بامعنی گفتگو کرنا شروع کر دی۔ اسی کم عمری میں انہوں نے پڑھنے لکھنے کی مہارت بھی حاصل کر لی، جس نے ان کے خاندان اور اردگرد کے لوگوں کو حیران کر دیا۔

ماہ نور چیمہ کی ذہانت کا راز کیا ہے

اکرت جیسوال کی صلاحیتیں صرف الفاظ اور زبان تک محدود نہ رہیں۔ انہوں نے 7 برس کی عمر میں پہلی بار ایک آٹھ سالہ بچی کے ہاتھ کا آپریشن کیا، جس کی انگلیاں حادثے میں جلنے کی وجہ سے آپس میں جُڑ گئی تھیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ آپریشن انہوں نے بغیر کسی رسمی میڈیکل ڈگری کے محض اپنی خود سیکھنے کی صلاحیت سے انجام دیا، اور یہ کارنامہ عالمی میڈیا میں خبروں کا حصہ بن گیا۔

تعلیم اور تحقیق میں غیر معمولی دلچسپی

اکرت جیسوال کا تعلیمی سفر بھی انتہائی متاثر کن ہے۔ صرف 12 سال کی عمر میں وہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IIT) جیسے معتبر ادارے میں داخل ہو کر ایک نیا ریکارڈ قائم کر چکے تھے۔ ان کا آئی کیو لیول بھی غیر معمولی طور پر بلند ہے، جس نے انہیں نہ صرف میڈیکل سائنس بلکہ ریاضی، فزکس اور انگلش لٹریچر میں بھی مہارت حاصل کرنے میں مدد دی۔

انڈونیشیا کا کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ

کینسر پر تحقیق کا شوق

اکرت کی دلچسپی صرف سرجری یا بنیادی تعلیم تک محدود نہیں رہی۔ وہ کینسر جیسے مہلک مرض پر تحقیق میں بھی خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ بچپن ہی سے ان کا خواب تھا کہ وہ دنیا میں ایسی دریافتیں کریں جو انسانیت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں۔

آج اکرت جیسوال ایک تجربہ کار سرجن اور محقق کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کا عزم ہے کہ وہ اپنے علم اور صلاحیتوں کے ذریعے دنیا کو ایک بہتر مقام بنانے میں کردار ادا کریں۔

More

Comments
1000 characters