مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آنے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرنے والی پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان کو بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ماہرہ خان نے حملے کے دو دن بعد، 24 اپریل کو اپنی انسٹاگرام اسٹوری کے ذریعے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا، ’دنیا میں کہیں بھی ہونے والا تشدد بزدلی کی انتہا ہے، پہلگام حملے سے متاثرہ تمام افراد سے دلی تعزیت۔‘
تاہم بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ماہرہ خان نے اپنی مذمتی پوسٹ 24 گھنٹے مکمل ہونے سے پہلے ہی انسٹاگرام سے ہٹا دی، جس کے بعد بھارتی سوشل میڈیا پر ان پر’منافقت’ اور ’مصلحت پسندی‘ کے الزامات لگاتے ہوئے شدید ٹرولنگ شروع کردی گئی۔
ماہرہ خان اپنی ہمشکل سے ٹکرا گئیں، دیکھ کر یقین نہ آیا
یاد رہے کہ ماہرہ خان 2017 میں شاہ رخ خان کے ساتھ فلم ’رئیس‘ میں کام کرنے کے بعد بھارت میں خاصی مقبول ہوئیں۔ لیکن حالیہ کشیدگی کے تناظر میں ایک بار پھر بھارتی شوبز حلقوں اور عوام کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر پابندی کی آوازیں بلند ہونے لگی ہیں۔
اسی تناظر میں پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر بھی تنقید کی زد میں آ چکی ہیں۔ ہانیہ نے بھی پہلگام واقعے کی مذمت کی تھی، مگر بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے ان کی پرانی پوسٹس کو بنیاد بنا کر انہیں ’خوشامدی‘ قرار دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانیہ عامر کی متوقع بالی وڈ فلم ’سردار جی 3‘، جس میں وہ دلجیت دوسانجھ کے ساتھ جلوہ گر ہونے والی تھیں، اب غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوچکی ہے۔ امکان ہے کہ یہ فلم مقررہ وقت پر ریلیز نہ ہو سکے۔
معروف رپورٹر چاند نواب کی عید ویڈیو کو ماہرہ خان نے دوبارہ زندہ کردیا
پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کی شوبز انڈسٹریز کے درمیان پہلے سے موجود خلیج مزید گہری ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔