ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری کی نوجوان اداکارہ ایمان اسماعیل، جو ’ایمانوی‘ کے نام سے پہچانی جاتی ہیں، نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے پہلگام حملے کے بعد ان کی شناخت سے متعلق پھیلنے والی جھوٹی باتوں پر اپنی خاموشی توڑی ہے۔

فلم ’فوجی‘ میں مشہور اداکار پربھاس کے ساتھ جلوہ گر ہونے والی ایمانوی نے سوشل میڈیا پر اپنے پس منظر سے متعلق گردش کرنے والے جھوٹے دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیا اور نفرت انگیز مہم کی سخت مخالفت کی۔

’پاکستانیوں کو نکال رہے ہیں تو عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟‘ سوال پر گلوکار کو مرچیں لگ گئیں

اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں ایمانوی نے سب سے پہلے پہلگام حملے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی۔ انہوں نے لکھا کہ یہ ایک المناک واقعہ ہے، جس نے بے گناہ جانوں کو نگل لیا، اور ایسے سانحات دل کو چیر دینے والے ہوتے ہیں۔

بطور فنکارہ، ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ اپنے فن کے ذریعے محبت، روشنی اور ہم آہنگی پھیلانے کی کوشش کرتی رہی ہیں، اور ان کی دلی خواہش ہے کہ ایک دن ایسا آئے جب سب لوگ امن اور اتحاد کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

پاکستانی فنکاروں کا پاکستان مخالف بھارتی پراپیگنڈے پر سخت موقف

تاہم، اس جذباتی اظہار کے ساتھ انہوں نے اپنی پوسٹ کا اصل مقصد واضح کرتے ہوئے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا جن میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ ان کا تعلق پاکستان یا پاکستانی فوج سے ہے۔

حملے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ افواہیں زور پکڑ گئیں کہ ایمانوی کا پس منظر پاکستانی ہے، اور ان کا خاندان مبینہ طور پر فوج سے منسلک رہا ہے۔

ایمانوی نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں اپنے اور اپنے خاندان پر لگنے والے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بارے میں سوشل میڈیا اور جعلی خبروں کے ذریعے جو افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، وہ سراسر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی باتوں کا مقصد صرف نفرت کو بڑھاوا دینا اور معاشرے میں تقسیم پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کے خاندان کا کوئی فرد کبھی بھی پاکستانی فوج سے وابستہ نہیں رہا اور یہ سب باتیں سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والے عناصر نے گھڑی ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ معتبر صحافیوں اور نیوز پلیٹ فارمز نے بھی بغیر تحقیق کے ان خبروں کو آگے بڑھایا۔

اپنے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے ایمانوی نے کہا کہ وہ ایک بھارتی نژاد امریکی ہیں، جو ہندی، تیلگو، گجراتی اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھتی ہیں، اور بھارتی فلم انڈسٹری میں محنت اور لگن سے اپنی جگہ بنائی ہے۔

اگرچہ ایمانوی نے اپنی وضاحت میں تمام نکات کو بخوبی بیان کیا، لیکن ناقدین کی جانب سے الزامات کا سلسلہ برقرار رہا۔

ایک صارف نے لکھا کہ وہ ایمانوی کے بایو میں دونوں ممالک کے پرچم دیکھتے تھے اور ایمانوی خود کو آدھی بھارتی، آدھی پاکستانی قرار دیتی تھیں، لیکن اب ایسا کیا بدل گیا؟

دوسرے صارفین نے بھی ان کی شناخت پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ وہ ہمیشہ مسلم کمیونٹی کی نمائندہ رہی ہیں، تاہم اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس شناخت سے دستبردار ہو رہی ہیں۔

”فوجی“ فلم، جس میں پربھاس اور ایمانوی اہم کرداروں میں ہیں، ایک جنگی اور جذباتی کہانی ہے، جو اس فوجی کی جدوجہد کو بیان کرتی ہے جو اپنی زمین اور لوگوں کے لیے لڑتا ہے۔ متھن چکرورتی اور جیا پردا بھی اس فلم کا حصہ ہیں۔

فلم کے پروڈیوسرز نے اس تنازع پر ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا ہے، مگر یہ تنازع فلم کی کامیابی یا ناکامی پر اثر انداز ہونے کا امکان رکھتا ہے۔

More

Comments
1000 characters