’پاکستانیوں کو نکال رہے ہیں تو عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟‘ سوال پر گلوکار کو مرچیں لگ گئیں
پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم جاری کیا گیا تو سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث نے جنم لیا۔ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی مذکورہ ہدایت پر سوال اٹھایا اور طنزیہ طور پر ”سابق پاکستانی“ گلوکار عدنان سمیع کی بھارتی شہریت کو نشانہ بناتے ہوئے سوال داغا، ”تو عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟“ اس سوال نے عدنان سمیع کو مرچیں لگا دیں۔
عدنان سمیع، جو کئی سالوں سے بھارتی شہریت کے مزے لوٹ رہے ہیں، انہں نے فواد چوہدری کو ”جاہل احمق“ کہہ کر بدتمیزی کی انتہا کر دی۔
ایک ایسا شخص جو کبھی پاکستان کے گیت گاتا تھا، آج اسی ملک کے خلاف زہر اگل رہا ہے جہاں سے اس کی پہچان بنی۔
فواد چوہدری کا سوال سادہ مگر بےحد معنی خیز تھا۔ جب بھارت تمام پاکستانیوں کو نکالنے کا اعلان کر رہا ہے، تو کیا وہ ان لوگوں کو بھی نکالے گا جو پاکستانی پس منظر رکھتے ہیں، جیسے عدنان سمیع؟ اس پر عدنان سمیع کا جوابی وار صرف بدتمیزی پر مبنی تھا، نہ کوئی دلیل، نہ کوئی تہذیب۔
گلوکار عدنان سمیع کو پاکستان پر تنقید مہنگی پڑگئی
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب فواد چوہدری نے کہا کہ عدنان سمیع لاہور سے ہے، تو موصوف نے فوراً اپنی ”حب الوطنی“ کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ تو پشاور سے ہیں! یعنی پاکستان کا ایک اور شہر۔
عدنان سمیع نے خود تسلیم کیا ہے کہ وہ 18 سال تک بھارتی شہریت کے لیے ترستے رہے، اور ایک سال سے زائد ”بے ریاست“ رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں انہیں خطرہ محسوس ہوتا تھا۔ اگر واقعی ایسا تھا تو وہ اسٹیج، موسیقی، شہرت، اور عزت پاکستان میں کیسے حاصل کرتے رہے؟
سچ تو یہ ہے کہ عدنان سمیع نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے وطن سے بےوفائی کی، اور آج وہ اسی بھارت کا نمک کھا رہے ہیں جو ہر دن پاکستان کو دھمکیاں دیتا ہے۔