سائنسدانوں نے خلا میں اب تک کی سب سے دور اور قدیم ”مردہ کہکشاں“ دریافت کر لی ہے، جو بگ بینگ کے صرف 70 کروڑ سال بعد ہی ستارے بنانا بند کر چکی تھی۔
اس حیرت انگیز دریافت کا سہرا جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ (JWST) کے سر ہے۔
برطانیہ کا سورج کو مدھم کرنے کا منصوبہ، سائنسدانوں نے خبردار کردیا
یہ کہکشاں، جس کا نام روبیِز۔یو ڈی ایس۔ کیو جی۔ زیڈ7 رکھا گیا ہے، اب نئے ستارے پیدا نہیں کرتی۔ یہ دریافت یونیورسٹی آف جنیوا کے ماہرین فلکیات کی سربراہی میں بین الاقوامی ٹیم نے کی۔
”مردہ کہکشاں“ کیا ہوتی ہے؟
جب کوئی کہکشاں نئے ستارے بنانا بند کر دیتی ہے، تو اسے ”مردہ کہکشاں“ کہا جاتا ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب کہکشاں کی گیس، خاص طور پر ہائیڈروجن، ختم ہو جاتا ہے جو نئے ستاروں کی پیدائش کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
20 سال میں 20 ارب ویڈیوز، یوٹیوب کا بڑا انکشاف
کبھی کبھار بلیک ہولز، سپرنووا دھماکے یا ستاروں کی ہوائیں بھی گیس کو باہر دھکیل دیتی ہیں۔
نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کہکشاں میں موجود پرانے ستارے آہستہ آہستہ ماند پڑنے لگتے ہیں اور نئے ستارے پیدا نہیں ہوتے۔
”کوئنچنگ“ کیا ہے؟
جب کوئی کہکشاں ستارے بنانا مکمل طور پر بند کر دیتی ہے، تو اسے ”کوئنچنگ“ کہا جاتا ہے۔ یہ عمل عام طور پر بڑی اور بیضوی (elliptical) کہکشاؤں میں دیکھا جاتا ہے۔
ابھی تک سائنسدان مکمل طور پر نہیں سمجھ سکے کہ یہ عمل کیوں اور کیسے ہوتا ہے۔ یہ فلکیات کے سب سے بڑے رازوں میں سے ایک ہے۔
روبیِز۔ یو ڈی ایس۔ کیو جی۔ زیڈ 7 اتنی دور ہے کہ اس کی روشنی کو زمین تک پہنچنے میں اربوں سال لگے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس کہکشاں نے سورج سے 15 ارب گنا زیادہ بڑے ستارے پیدا کیے تھے، لیکن پھر اچانک وہ عمل رک گیا۔
یہ دریافت ثابت کرتی ہے کہ بہت سی بڑی کہکشائیں، جنہیں ہم آج دیکھتے ہیں، شاید اپنی بنیاد کائنات کے ابتدائی دور میں ہی رکھ چکی تھیں۔
اب جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے ساتھ ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ریڈیو ٹیلی اسکوپ ALMA (چلی میں موجود) بھی اس کہکشاں پر مزید تحقیق کرے گا، تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ کہکشائیں اتنی جلدی کیسے ”مر“ جاتی ہیں۔