زمین کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے برطانیہ ایک حیران کن اور نیا سائنسی تجربہ کرنے جا رہا ہے۔
برطانوی حکومت سورج کی روشنی کو مصنوعی طریقے سے کم کرنے کے ایک منصوبے کو جلد منظوری دینے والی ہے تاکہ زمین کا درجہ حرارت کچھ وقت کے لیے کم ہو جائے اور عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) کے اثرات کو روکا جا سکے۔
چھت نہ سیٹیں: دنیا کا سب سے خطرناک ٹرین کا سفر
یہ تجربہ 567 کروڑ روپے (50 ملین پاؤنڈ) پر مشتمل ایک سرکاری تحقیقاتی منصوبے کا حصہ ہے، جس کی نگرانی ایڈوانسڈ تحقیق و ایجاد ایجنسی (ARIA) کر رہی ہے۔ اس ادارے کا مقصد سائنسی میدان میں نئی راہیں تلاش کرنا ہے۔
ان تجربات میں ایک طریقہ یہ ہے کہ زمین کی بالائی فضاء (اسٹراٹو اسفیئر) میں بہت باریک ذرات چھوڑے جائیں گے جو سورج کی روشنی کو واپس آسمان کی طرف موڑ دیں گے۔
پینسل سے بھی پتلے نئے ’آئی فون 17 ائیر‘ کی ویڈیو لیک
دوسرا تجربہ سمندری بادلوں کو چمکدار بنانا (میرین کلاوڈ برائٹننگ) ہے، جس میں بحری جہاز سمندری نمک کے ذرات کو ہوا میں چھوڑیں گے تاکہ نچلے سطح پر موجود بادل زیادہ چمکدار ہوں اور سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے پہلے واپس منعکس کر دیں۔
اگر یہ تجربے کامیاب ہو گئے تو زمین کی سطح کا درجہ حرارت وقتی طور پر کم ہو سکتا ہے۔ اس طرح دنیا کو فوسل فیول (ایندھن) کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کچھ وقت مل سکتا ہے۔
لیکن بہت سے ماہرین اس منصوبے پر تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فطری نظام میں اس طرح کی مداخلت سے بڑے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
کچھ سائنسدانوں کا خدشہ ہے کہ اس قسم کے تجربات اصل مسئلے یعنی کاربن گیسوں کے اخراج پر توجہ کم کر دیں گے۔
پروفیسر مارک سائمز، جو اس منصوبے کے نگران ہیں، کہتے ہیں، ”ہم نے تجربات کی مدت، دائرہ کار اور ماحول پر اثرات کے حوالے سے سخت اصول طے کیے ہیں۔ ہم ایسا کوئی تجربہ نہیں کریں گے جس سے ماحول میں زہریلا مواد شامل ہو۔“
ان کا مزید کہنا ہے کہ، ”زمین تیزی سے ایسے نازک موڑ پر پہنچ رہی ہے جہاں موسمی تبدیلیاں ناقابل واپسی ہو سکتی ہیں، اس لیے ایسے تجربات کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے جو دنیا کو وقتی طور پر ٹھنڈا کر سکیں۔“
اےآر آئی اے اس منصوبے کے ساتھ ساتھ لیبارٹری میں تجربات، موسمیاتی جائزے، کمپیوٹر ماڈلنگ اور عوام کی آراء پر بھی کام کرے گی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سائنسی مداخلت انسانیت کو تباہی سے بچائے گی یا فطرت سے چھیڑ چھاڑ کا ایک اور خطرناک تجربہ ثابت ہوگی۔