برطانیہ کے علاقے سولیہل سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ ایوان ویلنٹائن اُس وقت حیرت میں ڈوب گئے جب انہیں معلوم ہوا کہ انہوں نے جس کار کو 20,000 پونڈ میں خریدا ہے، وہ دراصل ان کی ہی چوری شدہ گاڑی ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایوان نے بتایا کہ 28 فروری کی صبح جب وہ بیدار ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کی بلیک ہونڈا سیوک رات کے وقت ان کے گھر کے باہر سے غائب ہو چکی ہے۔ پولیس اور انشورنس کمپنی کو اطلاع دینے کے بعد انہوں نے اسی ماڈل کی نئی کار کی تلاش کرنا شروع کردی۔

کچھ دنوں بعد انہیں تقریباً 70 میل دور ایک 2016 ماڈل ہونڈا ٹائپ-آر ملی جو بالکل ان کی پرانی گاڑی جیسی تھی، رنگ، ماڈل اور یہاں تک کہ شور مچانے والا سائلنسر بھی وہی تھا۔

رپورٹ کے مطابق گاڑی خریدنے کے بعد جب ایوان اسے گھر لے کر آئے تو انہیں کچھ چیزوں پر شک ہوا۔ گاڑی کے اندر ایک تنبو کی کیل، کرسمس ٹری کی سوئیاں اور مارس چاکلیٹ کے ریپرز جیسے ذاتی اشیاء موجود تھیں، جو ان کی چوری شدہ گاڑی میں بھی تھیں۔

ان کے شک کی تصدیق اس وقت ہوئی جب گاڑی کے بلٹ-ان نیویگیشن سسٹم میں ان کے اور ان کے والدین کے پتے محفوظ ملے۔

ایوان کا کہنا تھا کہ میں تقریباً گاڑی سے ٹکرا ہی گیا تھا، کیونکہ میرے ہاتھ کانپ رہے تھے، دل تیزی سے دھڑک رہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک لمحے کے لیے مجھے لگا میں کوئی ہیرو ہوں، لیکن فوراً احساس ہوا کہ میں نے کچھ بےوقوفی کر دی ہے۔

ایوان گاڑی لے کر سولیہل کے ایک ہونڈا شوروم گئے جہاں ٹیکنیشن نے اصل اسمارٹ کی سے چابی نکال کر دروازے میں لگائی اور گاڑی کھل گئی، جس سے ثابت ہوا کہ یہ واقعی ایوان کی اپنی گاڑی تھی۔

پولیس اور ہونڈا شوروم کے ماہرین نے اس گاڑی کو ایک بہترین ”کلون“ قرار دیا، کیونکہ چوروں نے گاڑی کے وی آئی این نمبرز اور دیگر شناختی علامات چالاکی سے بدل دی تھیں۔

ایوان کا ماننا ہے کہ گاڑی فروخت کرنے والا شوروم بھی اس دھوکے کا شکار ہوا، اور اب وہ اپنی رقم اور ڈپازٹ واپس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اگر گاڑی میں موجود وہ چھوٹی چھوٹی اشیاء نہ ملتیں، تو کوئی بھی یہ نہ جان پاتا کہ یہ گاڑی اصل میں چوری شدہ ہے۔

More

Comments
1000 characters