28 مارچ 2025 کو میانمار کے شہر منڈالے کے قریب ایک ہولناک زلزلے نے پورے خطے کو لرزا کر رکھ دیا۔ ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی، جو صرف بارہ منٹ بعد 6.7 شدت کے آفٹر شاک کے ساتھ دوبارہ لرز اٹھا، جس نے مزید نقصان پہنچایا۔ دونوں زلزلوں میں پانچ ہزار سے زیادہ افراد کی جانیں گئیں، اور اس کے نتیجے میں اربوں روپے کا مالی نقصان ہوا۔ میانمار کے مرکزی خطے میں آنے والے اس زلزلے نے عالمی توجہ حاصل کی، خاص طور پر اس کی شدت اور دوری تک پھیلنے والے اثرات کی وجہ سے۔
سیٹلائٹ نے لرزتے ہوئے زمین کو دیکھا
اس زلزلے کی خاص بات یہ تھی کہ اس دوران سیٹلائٹ ٹیکنالوجی نے زمین کی حرکت کی تفصیلات فراہم کیں، جو کہ عالمی سطح پر ان زلزلوں کے اثرات کو سمجھنے کے لیے ایک نیا دروازہ کھولتا ہے۔ ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری (جے پی ایل) کے محققین نے ریڈار اور آپٹیکل سیٹلائٹ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے اس زلزلے کے دوران ہونے والی بے مثال زمینی حرکت کو ریکارڈ کیا۔
میانمار میں ہولناک زلزلہ کیوں آیا؟ سائنس دانوں کے سنسنی خیز انکشافات!
یورپی خلائی ایجنسی کے سینٹینیل ون اے مصنوعی یپرچر ریڈار اور سینٹینیل ٹو آپٹیکل سیٹلائٹس سے حاصل کردہ تصویروں کی مدد سے جے پی ایل اور کیلٹیک کی ایڈوانسڈ ریپڈ امیجنگ اینڈ اینالیسس ٹیم نے زلزلے کے اثرات کا گہرائی سے تجزیہ کیا۔ ان تجزیوں سے یہ بات سامنے آئی کہ کچھ علاقوں میں زمین کی سطح میں 10 فٹ تک کی تبدیلی آئی، اور اس زلزلے میں فالٹ لائن کے ساتھ 6 میٹر سے زائد کی حرکت ریکارڈ کی گئی، جو کہ زلزلے کی غیر معمولی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔
زلزلہ کی نوعیت اور جغرافیائی اثرات
یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) نے اس زلزلے کے بارے میں مزید معلومات فراہم کیں، جن کے مطابق یہ زلزلہ شمال جنوبی سمت میں موجود ساگنگ فالٹ لائن کے ساتھ دائیں طرف سے سٹرائیک سلپ موشن کے نتیجے میں آیا تھا۔ یہ فالٹ لائن ہندوستانی اور یوریشین پلیٹوں کے درمیان ٹیکٹونک باؤنڈری پر واقع ہے۔ اس زلزلے کے دوران تقریباً 550 کلومیٹر تک زمین پھٹی، جو کہ اب تک کے سب سے طویل سٹرائیک سلپ سطحی پھٹنے کا کیس بن چکا ہے۔
مزید یہ کہ ابتدائی مطالعات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ زلزلہ ایک ’سپر شیئر‘ واقعہ تھا، جہاں فالٹ لائن کی حرکت زلزلہ کی لہروں سے زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔ اس سے نہ صرف تباہ کن توانائی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ مرکز سے دور تک وسیع علاقے میں نقصان بھی پہنچتا ہے۔ اس زلزلے کی تباہی نے نہ صرف میانمار کو متاثر کیا بلکہ پڑوسی ملک تھائی لینڈ تک اس کے اثرات ہوئے۔
میانمار اکثر خطرناک زلزلے کے واقعات کا شکار کیوں ہوتا ہے؟
اس زلزلے کی تباہی کا اثر انسانی زندگی پر بہت زیادہ پڑا۔ میانمار اور اس کے پڑوسی ممالک میں پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔ اس قدرتی آفت نے نہ صرف گھروں اور کاروبار کو تباہ کیا بلکہ تاریخی مقامات، مساجد اور دیگر اہم ڈھانچوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ اس تباہی نے میانمار میں جاری خانہ جنگی کے پس منظر میں مزید مشکلات پیدا کیں اور بین الاقوامی سطح پر ہنگامی امدادی کوششوں کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
سیٹلائٹ ٹیکنالوجی سے مدد اوراہمیت
اس زلزلے نے سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے اہم کردار کو اجاگر کیا، خاص طور پر قدرتی آفات کے دوران تیزی سے صورتحال کا تجزیہ کرنے اور تباہی سے نمٹنے کے لیے۔ ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی کی سیٹلائٹ ٹیکنالوجی نے زلزلے کے بعد فوری طور پر زمینی حرکت کو مانیٹر کرنے میں مدد فراہم کی، جس سے امدادی ٹیموں کو صورتحال کو بہتر طور پر سمجھنے اور مدد کی فراہمی میں تیزی آئی۔