آج کی جدید دنیا میں جہاں ’اے آئی‘ ہماری زندگی کا حصہ بنتی جا رہی ہے، وہاں ایک چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی ہے۔ اوپن اے آئی کے سی ای او، سیم آلٹ مین نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی اسسٹنٹ سے ’مہربانی فرما کر‘ اور ’شکریہ‘ جیسے الفاظ کہنا، کمپنی کے کروڑوں ڈالر کا خرچ کروا سکتا ہے۔
یہ بیان ایک صارف کے سوال کے جواب میں آیا، جس نے ’ایکس‘ پر پوچھا کہ کیا صارفین کی طرف سے مہذب انداز میں بات کرنے سے اوپن اے آئی کو بجلی کے بل میں نقصان ہوتا ہے؟ آلٹ مین نے جواب دیا، ’لاکھوں ڈالرز اچھے طریقے سے خرچ ہوتے ہیں لیکن آپ نہیں جانتے۔‘
جی ہاں اس کے پیچھے ایک سنجیدہ حقیقت چھپی ہے۔ اے آئی سے کیا گیا ہر سوال، چاہے وہ کتنا ہی معمولی یا مختصر کیوں نہ ہو، ماڈل کو ایک مکمل، اصل وقت میں تیار شدہ جواب دینے پر مجبور کرتا ہے، جو بھاری کمپیوٹنگ مشینوں کے ذریعے تیار ہوتا ہے، اور نتیجتاً بجلی کی زیادہ کھپت کا سبب بنتا ہے۔
مصنوعی ذہانت اور توانائی کا بڑھتا ہوا دباؤ
تحقیق کے مطابق، چیٹ جی پی ٹی پر کیا گیا ہر سوال، ایک عام گوگل سرچ سے 10 گنا زیادہ بجلی استعمال کرتا ہے۔ دنیا بھر میں ڈیٹا سینٹرز، جن پر اے آئی انحصار کرتا ہے، عالمی بجلی کے استعمال کا تقریباً 2 فیصد استعمال کر رہے ہیں۔ اگر صرف امریکہ کے ہر 10 میں سے ایک ملازم چیٹ جی پی ٹی 4 کا ہفتے میں ایک بار استعمال کرے، تو سالانہ صرف اتنے استعمال سے ہی واشنگٹن ڈی سی کے تمام گھروں کی 20 دن کی بجلی کے برابر توانائی خرچ ہو جائے گی۔
خبردار!!! چیٹ جی پی ٹی اب سب یاد رکھتا ہے
پانی کی کھپت، ایک اور چونکانے والا پہلو
ایک اور دلچسپ پہلو پانی کی کھپت سے متعلق ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ریورسائیڈ کی ایک تحقیق کے مطابق، چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے 100 الفاظ تیار کرنے کے لیے تقریباً تین پانی کی بوتلیں درکار ہوتی ہیں۔ یعنی وہ پانی جو سرورز کو ٹھنڈا رکھنے میں استعمال ہوتا ہے، یہاں تک کہ ایک مختصر جواب جیسے ’You are welcome‘ بھی تقریباً 1.5 اونس پانی استعمال کرتا ہے۔
’اے آر ایم ہولڈنگز‘ کے سی ای او، رینی ہاس نے خبردار کیا ہے کہ، ’ 2030 تک اے آئی، امریکہ کی کل بجلی کی کھپت کا 25 فیصد تک حصہ بن سکتا ہے۔ جبکہ ابھی یہ شرح صرف 4 فیصد ہے’
تو کیا ہمیں اے آئی سے بدتمیزی سے بات کرنی چاہیے؟
بالکل نہیں! شائستگی صرف اخلاقی فرض ہی نہیں، بلکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جب انسان چیٹ بوٹس سے مؤدب انداز میں بات کرتے ہیں، تو وہ بھی زیادہ شائستہ، مددگار اور مثبت انداز میں جواب دیتے ہیں۔
ماہرین نے چیٹ جی پی ٹی کا ’باربی ڈول ٹرینڈ‘ خطرناک قرار دے دیا
یہ سچ ہے کہ اے آئی ماڈلز کی ہر حرکت کے پیچھے بڑا بجلی اور پانی کا خرچ چھپا ہوا ہے، مگر انسانیت اور تہذیب کی قدریں ہمیں مہذب انداز میں بات کرنے کا درس دیتی ہیں۔ گو کہ ’براہِ کرم‘ اور ’شکریہ‘ کہنے کی قیمت صرف اخلاقی نہیں بلکہ مادی بھی ہے، مگر شاید یہ ایک قیمت ہے جو ادا کرنا قابلِ فخر ہے۔