گانے کسی بھی فلمی انڈسٹری کے اہم ترین حصوں میں سے ایک ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ گانے اکثر لوگوں کو پسند ہوتے ہیں جنہیں سن کر وہ مزاج کو بہتر بناتے ہیں یادیں سمیٹتے ہیں۔ تاہم، کیا ہوگا اگر ہم آپ کو بتائیں کہ ایک ایسا گانا ہے جس نے مبینہ طور پر 100 لوگوں کی جانیں بھی لے لی ہیں؟ جی ہاں، اگرچہ یہ بات سننے میں عجیب لگتی ہے، لیکن آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک گانے کے بارے میں بتائیں گے۔
مشہور بھارتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ہنگری سے تعلق رکھنے والے ایک موسیقار ریزوس سریس نے 1933 میں ایک گانا لکھا جس کا نام ’گلومی سنڈے‘ تھا، انہوں نے یہ گانا خاص طور پر اپنی گرل فرینڈ کے لیے لکھا تھا جو انہیں چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ گانے کے بول اتنے افسردہ کرنے والے تھے کہ اسے ”ہنگریئن سوسائیڈ سانگ“ کا نام دے دیا گیا کیونکہ جن لوگوں نے اسے سنا وہ خودکشی کا سوچنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
ابتدائی طور پر کئی گلوکاروں نے اس کو گانے سے انکار کیا تاہم 1935 میں گانا ریکارڈ اور ریلیز کردیا گیا، جیسے ہی گانا ریلیز ہوا بڑی تعداد میں لوگ مرنے لگے۔
چین: 25 منزلہ عمارت سے گر کر معجزاتی طور پر 9 سالہ بچی بچ گئی
ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ہنگری میں گلومی سنڈے نامی گانا سننے کے بعد خودکشیوں کی تعداد بڑھ گئی تھی اور بعض مرتبہ یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ خودکشی کرنے والے کی لاش کے ساتھ یہ گانا چل رہا ہوتا۔
رپورٹس کے مطابق شروع میں اس گانے کو سن کو مرنے والوں کی تعداد 17 بتائی گئی لیکن بعد میں یہ تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی،حالات اتنے سنگین ہوگئے تھے کہ سن 1941 میں حکومت کو مجبورا اس گانے پر پابندی عائد کرنی پڑ گئی۔
رپورٹ کے مطابق اس گانے پر سے پابندی 62 سال بعد 2003 میں ختم کردی گئی تاہم اس کے بعد بھی کئی جانیں چلی گئیں۔
سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ گانے کے خالق ریزسو سیریس نے بھی اپنی موت کے لیے وہی دن منتخب کیا، جس کا تذکرہ گانے ’سنڈے‘ میں تھا۔
گلوکار نے پہلے ایک کھڑکی سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی لیکن اسپتال جانے کے بعد اس نے تار سے گلا دبا کر خودکشی کرلی۔
قاتل گانے کو 28 مختلف زبانوں میں 100 سے زائد گلوکاروں نے گایا۔