اگر آپ نے کبھی جہاز سے سفر کیا ہے، تو آپ نے یہ ضرور نوٹ کیا ہوگا کہ پرواز کے دوران اکثر ائر کنڈیشنر (AC) بند یا کم کر دیا جاتا ہے۔ مگر کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں کیا جاتا ہے؟ اس کے پیچھے ایک منطقی وجہ ہے، اور یہ بات آرام دہ موسم سے زیادہ طاقت کے بارے میں ہے۔

عام طور پر، ایئر لائنز اپنے جہاز کی کابن کو ٹھنڈا رکھنے اور پریشرائز کرنے کے لیے انجن یا ایئرو فیل پاور یونٹ (APU) سے کمپریسڈ ایئر استعمال کرتی ہیں۔

دوسری جنگ عظیم کا انوکھا فریب: جب امریکہ نے نازیوں کو ربڑ کے ٹینکوں اور نقلی ریڈیو سے دھوکہ دیا

لیکن جب جہاز کی پرواز شروع ہوتی ہے، تو انجن کو زیادہ سے زیادہ طاقت پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جہاز کو اوپر اٹھایا جا سکے۔

اگر انجن سے ایئر کنڈیشننگ جیسے دوسرے سسٹمز کے لیے ایئر نکالا جائے تو انجن کی طاقت میں کمی آتی ہے، جو کہ ٹیک آف کے لیے ضروری ہوتی ہے۔

رولز رائس کا شاہکار ”فینٹم چیری بلوسم“، اپنی نوعیت کی ایک ہی گاڑی

ٹیک آف کے دوران انجن زیادہ سے زیادہ طاقت پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں، کیونکہ یہ وہ مرحلہ ہے جب جہاز زمین سے اُٹھتا ہے اور مطلوبہ بلندی پر پہنچتا ہے۔

اس دوران انجن پر بہت زیادہ بوجھ ہوتا ہے۔ ایئر کنڈیشنر کی ٹھنڈک کابن کے لیے انجن کی طاقت کا کچھ حصہ لے لیتی ہے۔

لہٰذا، انجن کی مکمل طاقت کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ایئر کنڈیشنر کو یا تو بند کر دیا جاتا ہے یا کم کر دیا جاتا ہے۔ جب جہاز بلندی پر پہنچ جاتا ہے اور انجن کو زیادہ طاقت کی ضرورت نہیں رہتی، تو ایئر کنڈیشنر دوبارہ آن کر دیا جاتا ہے۔

کچھ ایئر لائنز اے پی یو کا استعمال کرتی ہیں تاکہ زمین پر موجود حالت میں اور ابتدائی چڑھائی کے دوران کابن کو ٹھنڈا اور پریشرائز کیا جا سکے۔ ایک بار جب انجن مکمل طاقت پر آ جاتے ہیں، تو اے پی یو بند کر دیا جاتا ہے اور ایئر کنڈیشنر دوبارہ معمول کے مطابق چلنے لگتا ہے۔

تو اگلی بار جب آپ پرواز کے دوران ایئر کنڈیشنر کو بند ہوتے دیکھیں، تو سمجھ لیجیے کہ یہ سب انجن کی طاقت کو مکمل طور پر استعمال کرنے کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ پرواز محفوظ اور موثر ہو سکے۔

More

Comments
1000 characters