بخار اور درد کی دوا عام دوا ”پیراسیٹامول“ کے عام استعمال پر ایک امریکی ڈاکٹر کی طنزیہ پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس نے دوا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال پر ایک سنجیدہ بحث کو جنم دیا ہے۔

امریکا میں مقیم معدہ و آنتوں کے ماہر اور اسٹینڈ اپ کامیڈین ڈاکٹر پالنی اپن منیکم، جو آن لائن ”ڈاکٹر پال“ کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے ایک پوسٹ میں لکھا: ’بھارتی لوگ ڈولو 650 ایسے کھاتے ہیں جیسے کیڈبری جیمز ہو۔‘

یہ پوسٹ مذاق میں کی گئی تھی، مگر لاکھوں لوگوں نے اس سے اتفاق کیا کہ وہ بخار، سردرد، یا محض جسمانی تھکن کے لیے بھی یہی دوا استعمال کرتے ہیں۔

’ڈولو کینڈی نہیں ہے‘ — وارننگ کے ساتھ طنز

وائرل پوسٹ کے بعد ڈاکٹر پال نے ایک اور ٹوئٹ میں خبردار کیا، ’یہ کینڈی نہیں ہے۔ بار بار استعمال کرنے سے علامات دب جاتی ہیں اور اصل بیماری کی تشخیص میں تاخیر ہو سکتی ہے۔‘

ڈولو 650، دراصل پیراسیٹامول کی ایک شکل ہے جو بھارت میں عام دستیاب ہے۔ اس کی ایک شکل پاکستان میں پیناڈول کی شکل میں عام ہے۔ کووڈ وبا کے دوران اس کی مانگ بہت بڑھ گئی تھی اور یہ تقریباً ہر گھر کے فرسٹ ایڈ باکس کا حصہ بن چکی ہے۔

ماہرین کی وارننگ: ’زیادہ استعمال خطرناک‘

اندرپرسٹھ اپولو اسپتال نئی دہلی کے سینئر ماہرِ طب ڈاکٹر راکیش گپتا کے مطابق، ’پیراسیٹامول بھی ایک دوا ہے، جس کے اپنے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ ہم اکثر ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر اسے وٹامن کی طرح لے لیتے ہیں۔‘

ڈاکٹر گپتا نے کہا کہ زیادہ مقدار میں اس دوا کا استعمال جگر اور گردوں کے لیے زہریلا ہو سکتا ہے، اور بعض اوقات اندرونی خون بہنے کا خطرہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔

پیراسیٹامول عام طور پر 500 ملی گرام یا 650 ملی گرام گولیوں میں دستیاب ہے، جبکہ 1000 ملی گرام کی انجیکشن کی شکل بھی موجود ہے۔ ایک بالغ فرد کے لیے دن بھر میں اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار 4000 ملی گرام مقرر ہے، یعنی 500 ملی گرام کی 8 گولیاں، وہ بھی کم از کم 4 گھنٹے کے وقفے سے۔

اوور ڈوز کا انجام: جگر کی خرابی، گردوں کو نقصان

اگر اس دوا کو ضرورت سے زیادہ لیا جائے تو جگر اس کی پروسیسنگ میں ناکام ہو سکتا ہے، اور نتیجتاً زہریلے مواد کا اخراج شروع ہو جاتا ہے، جو جگر کے خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ بعض افراد میں گردوں کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں فلٹرنگ سسٹم ناکام ہو جاتا ہے۔

برطانیہ کے اعداد و شمار کے مطابق صرف 2022 میں پیراسیٹامول اوور ڈوز کے نتیجے میں 261 اموات ہوئیں۔

احتیاط ضروری ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بخار یا درد دو دن سے زیادہ رہے تو خود دوا لینے کے بجائے فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، کیونکہ یہ کسی سنگین بیماری کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔

خیال رہے کہ پیراسیٹامول یا پیناڈول سمیت اس کی کئی اشکال ایک مفید دوا ضرور ہیں، مگر اس کا اندھا دھند استعمال کسی بھی صورت محفوظ نہیں۔ ڈاکٹر پال کی طنزیہ پوسٹ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ’زیادہ آسانی‘ بعض اوقات ’زیادہ نقصان‘ کا سبب بن سکتی ہے۔

More

Comments
1000 characters