چلی کے ایک شہری کے لیے گھر کی صفائی ایک ایسی خوش نصیبی لے کر آئی جس کا اس نے کبھی خواب بھی نہ دیکھا تھا۔ ایک پرانی اور بھولی ہوئی بینک پاس بُک نے اسے کروڑوں روپے کا مالک بنا دیا۔
ایکسیکیل ہینوجوسا نامی شخص کو اپنے گھر کی صفائی کے دوران ایک پرانی بینک کی پاس بُک ملی، جو اس کے مرحوم والد کی تھی۔
گوگل کا سرچ یو آر ایل تبدیل کرنے کا اعلان، پاکستانیوں پر کیا فرق پڑے گا؟
اس پاس بُک میں 1960 اور 70 کی دہائی میں جمع کرائی گئی رقم درج تھی، جو اس وقت گھر خریدنے کے لیے محفوظ کی گئی تھی۔ خاندان کے کسی فرد کو اس رقم کا علم نہیں تھا، کیونکہ وقت کے ساتھ یہ دستاویز بھی نظر انداز ہو چکی تھی۔
بینک کئی سال پہلے بند ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے ابتدا میں ہینوجوسا نے اس دستاویز کو بے فائدہ سمجھا۔ لیکن جب اس نے پاس بُک پر ”ریاستی ضمانت“ (State Guarantee) کے الفاظ دیکھے، تو اسے امید کی کرن نظر آئی۔
فراڈ کے ملزم کی گرفتاری کیلئے بھارت کو سوا صدی پرانے معاہدے کا سہارا لینا پڑ گیا
اس قانونی شق کے مطابق، اگر کوئی بینک بند ہو جائے تو حکومت جمع کی گئی رقوم کی واپسی کی ذمہ دار ہوتی ہے۔
ہینوجوسا نے حکومت سے رجوع کیا، لیکن اس کی درخواست کو ابتدائی طور پر مسترد کر دیا گیا۔ مایوس ہونے کے بجائے اس نے قانونی راستہ اختیار کیا اور عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔
کئی ماہ کی عدالتی کارروائی کے بعد بالآخر عدالت نے ہینوجوسا کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو حکم دیا کہ وہ اصل رقم کے ساتھ سود بھی ادا کرے۔ یوں ہینوجوسا کو 1.2 ملین امریکی ڈالر، یعنی تقریباً 10 کروڑ 28 لاکھ روپے واپس ملے۔
اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ہینوجوسا نے مقامی میڈیا کو بتایا: ’جب میں نے “ریاستی ضمانت‘State Guarant“ ’ کے الفاظ پڑھے، تب مجھے لگا شاید ابھی بھی کوئی امید باقی ہے۔’
عدالت کے حکم پر عملدرآمد کے بعد حکومت نے مکمل ادائیگی کر دی، اور یوں ایک پرانا کاغذی ٹکڑا، ایک خاندان کی زندگی بدل دینے والی خوشخبری بن گیا۔