ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی نیا ”باربی رجحان“ نہ صرف پرائیویسی اور ثقافتی اقدار کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے بلکہ یہ ماحول پر بھی سنگین اثر ڈال رہا ہے، خاص طور پر بجلی کی بھاری کھپت کے سبب۔
اس نئے رجحان میں لوگ اے آئی ٹولز جیسے کہ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کر کے اپنی تصاویر کو ایک ذاتی باربی یا ایکشن فگر میں بدل رہے ہیں۔
’یہ بدشگونی ہے‘، قدیم اہرام ٹوٹ کر مٹی کے ڈھیر میں تبدیل
یہ گڑیا یا مجسمہ ان کے لباس، نام، پیشہ اور دیگر ذاتی عناصر کے ساتھ مکمل طور پر حسبِ منشاء ہوتا ہے، جسے وہ سوشل میڈیا پر فخر سے شیئر کرتے ہیں۔
انٹرنیٹ پر ”اے آئی باربی باکس“ اسٹائل کی تصاویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں، جہاں صارفین اپنی ایک جھلک کو مشہور باربی گڑیا کے انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ فومو (FOMO) یعنی ”خوفِ محرومی“ کا یہ رجحان لوگوں کو اے آئی کے منفی اثرات سے بے خبر کر رہا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ کی کوئین میری یونیورسٹی لندن سے تعلق رکھنے والی پروفیسر جینا نیف نے بتایا کہ:
’چیٹ جی پی ٹی توانائی کو بڑی تیزی سے استعمال کر رہا ہے اور ایک سال میں اس کی بجلی کی کھپت 117 ممالک سے بھی زیادہ ہے۔‘
بھارتی لڑکی کا انوکھا مشغلہ: اپنے شکار کئے گئے مچھروں کا بائیو ڈیٹا جمع کرنے لگی
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چیٹ جی پی ٹی باربی ہماری پرائیویسی، ثقافت اور سیارے کے لیے ایک تہرے خطرے کی نمائندگی کرتا ہے۔ اگرچہ ذاتی نوعیت کی تصاویر دلچسپ لگتی ہیں، لیکن یہ نظام برانڈز اور کرداروں کو بغیر کسی ذمے داری کے ایک بلینڈر میں ڈال رہے ہیں۔‘
مارین نے استفسار کیا کہ کیا ایک دلکش اور مزاحیہ تصویر واقعی اتنی اہم ہے؟ اگر ہم اے آئی کو درست طریقے سے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کے استعمال پر شعوری حدود مقرر کرنی ہوں گی۔
اگرچہ اے آئی اور چیٹ جی پی ٹی جیسے ٹولز تفریح کا ایک نیا ذریعہ بن رہے ہیں، لیکن اس کی توانائی کی کھپت، ڈیٹا کا استعمال اور ثقافتی اثرات پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں ذمہ داری سے اس ٹیکنالوجی کو اپنانا ہو گا، تاکہ صرف تفریح کے لیے زمین اور انسانی اقدار کو داؤ پر نہ لگایا جائے۔