بھارت کو بالآخر مفرور ہیروں کے تاجر میہول چوکسی کی گرفتاری میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، جس پر پنجاب نیشنل بینک کو 13,500 کروڑ بھارتی روپے سے زائد فراڈ کرنے کا الزام ہے۔

چوکسی کو بیلجیئم میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ مبینہ طور پر طبی وجوہات کا حوالہ دے کر سوئٹزرلینڈ فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

عازمین حج پرمٹ کیسے حاصل کریں؟ پلیٹ فارم لانچ کردیا گیا

بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں، سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن سی بی آئی (CBI) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED)، نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے تقریباً 125 سال پرانے بھارت - بیلجیئم حوالگی معاہدے کے تحت ان کی حوالگی کی درخواست دی۔

یہ معاہدہ سب سے پہلے 29 اکتوبر 1901 کو اس وقت کے برطانوی ہندوستان اور بیلجیئم کے درمیان دستخط ہوا تھا۔ بعدازاں 1907، 1911 اور 1958 میں اس میں ترمیم کی گئی۔ آزادی کے بعد 1954 میں بھارت اور بیلجیئم نے اس معاہدے کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

ٹام اینڈ جیری کا اے آئی ورژن تباہی انداز میں وائرل

معاہدے کے تحت دونوں ممالک سنگین جرائم جیسے قتل، دھوکہ دہی، جعلسازی، عصمت دری، منشیات کی اسمگلنگ وغیرہ میں ملوث افراد کو ایک دوسرے کے حوالے کر سکتے ہیں، بشرطیکہ جرم دونوں ممالک میں قابل سزا ہو جسے ”دوہرا جرم“ کہا جاتا ہے۔

بھارتی حکام نے اگست 2024 میں بیلجیئم سے چوکسی کی حوالگی کی درخواست کی تھی، جس کے بعد متعدد سطحوں پر قانونی جانچ پڑتال کی گئی۔

ایک سینئرسی بی آئی افسر نے بتایا کہ بیلجیئم حکومت فراہم کردہ ثبوتوں سے مطمئن ہے اور اس بات پر قائل ہو چکی ہے کہ یہ الزامات ان کے ملک میں بھی قابل سزا ہیں۔

میہول چوکسی کی گرفتاری بھارت کی طویل کوششوں کا نتیجہ ہے، اور اب یہ معاملہ بیلجیئم میں عدالتی منظوری کے بعد اگلے مرحلے میں داخل ہو گا۔

اگر سب کچھ بھارت کے حق میں رہا، تو چوکسی کو جلد ہی بھارتی عدالتوں میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

More

Comments
1000 characters