’بینک میں ڈھائی کروڑ روپے، مگر دل خالی خالی سا ہے۔‘ ایک شخص کی درد بھری سچائی نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی

ایک 42 سالہ بھارتی شخص نے حال ہی میں ریڈٹ پر ایک پوسٹ کے ذریعے اپنی زندگی کی حقیقت بیان کی، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ بظاہر مالی طور پر مکمل محفوظ اس شخص نے لکھا کہ اُس کے بینک میں 2.5 کروڑ روپے موجود ہیں، کوئی قرض نہیں، کوئی ذمے داری نہیں، لیکن اس کے باوجود وہ اندر سے خالی اور ٹوٹا ہوا محسوس کرتا ہے۔

اس شخص نے بتایا کہ وہ کبھی شادی شدہ نہیں رہا، والدین کافی عرصے پہلے وفات پا چکے ہیں، اور مستقبل میں شادی کا کوئی ارادہ بھی نہیں۔ اُس نے لکھا، ’میرے پاس نہ کوئی ذاتی گھر ہے نہ گاڑی۔ کوئی قرض نہیں، کوئی مالی بوجھ نہیں۔ ایک مختصر عرصہ امریکہ میں کام کیا جس کی وجہ سے 62 برس کی عمر کے بعد تقریباً 1000 ڈالر (280,500 روپے) ماہانہ ملیں گے،‘

کامیابی اور اختیارات کی وجہ سے ڈپریشن کیوں ہوتا ہے

تاہم، اس سب کے باوجود اُس نے شدید تھکن، ذہنی دباؤ، اور زندگی سے بیزاری کا اظہار کیا۔ اُس کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ کے 9 سے 5 بجے تک کے کام سے تھک چکا ہے، اور صحت پر بھی اثر پڑ رہا ہے۔ ’ہمیشہ تناؤ میں رہتا ہوں، ڈیڈ لائنز کا خوف سوار رہتا ہے، زندگی سے نفرت سی ہو گئی ہے۔‘

ریڈٹ پر کئی صارفین نے اُسے مشورہ دیا کہ وہ اپنی زندگی میں تبدیلی لانے سے نہ گھبرائے۔ ایک صارف نے لکھا، ’سوال یہ نہیں کہ آپ ’ریٹائر‘ ہو سکتے ہیں یا نہیں، سوال یہ ہے کہ آپ کس طرح ریٹائر ہونا چاہتے ہیں۔‘

ایک اور صارف نے مشورہ دیا، ’کم تنخواہ والی نوکری لے لیں یا فری لانس کام کریں۔ اگر مکمل طور پر نوکری چھوڑتے ہیں تو وقت کو بہتر انداز میں استعمال کرنا سیکھیں۔‘

اصل دولت مندی

اس پوسٹ نے ایک اہم سچ کو اُجاگر کیا، مالی آزادی اگرچہ اہم ہے، لیکن ذہنی سکون اور مقصد کا ہونا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ لہٰذا مالی آزادی اُس وقت تک بامعنی نہیں ہوتی جب تک ذہنی سکون، جذباتی اطمینان اور زندگی میں ’مقصد‘ نہ ہو۔

More

Comments
1000 characters