ایک نئی سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی جملے کو سننے سے پہلے جسمانی حرکت کرے جیسے کہ تال دینا تو وہ بولے گئے الفاظ کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہے۔ یہ تحقیق انسانی دماغ میں زبان، حرکت اور وقت کے تعلق کو واضح کرتی ہے۔

ماہرین نے یہ جاننے کے لیے تجربات کا ایک سلسلہ ترتیب دیا کہ انسانی دماغ میں موٹر سسٹم (یعنی حرکت سے متعلق نظام) تقریر کی سمجھ میں کس طرح کردار ادا کرتا ہے۔

’آخر کیوں اور کیسے؟‘ دنیا کا سب سے کڑوا ذائقہ پیدا کرنے والی پھپھوندی نے سائنسدانوں کو سوچنے پر مجبور کردیا

محققین کا ماننا ہے کہ موٹر سسٹم صرف جسم کو حرکت دینے والا نظام نہیں، بلکہ یہ دماغ میں وقت سے متعلق معلومات کو جوڑنے اور دوبارہ استعمال کرنے میں بھی سرگرم کردار ادا کرتا ہے۔

تحقیق میں فرانس کے مقامی فرانسیسی بولنے والے افراد کو شامل کیا گیا۔ تمام شرکاء نے پس منظر کے شور کے ساتھ 40 جملوں کی آڈیو ریکارڈنگ سنی، جو انہیں سننے اور سمجھنے میں مشکل پیدا کرتی تھی جیسے روزمرہ کے شور والے ماحول (مثلاً ریستوران) میں ہوتا ہے۔

فیکٹ چیک : کیا ترکیہ میں کے ایف سی صرف اسرائیل غزہ مسئلے کی وجہ سے بند ہوا؟

یہ تحقیق فرانس کی ایکس مارسے Aix-Marseille یونیورسٹی کی ماہر نفسیات نومی تی ریئٹ مولن Noémie te Rietmolen کی قیادت میں ہوئی، جس میں تین الگ الگ تجربات کیے گئے۔ مرکزی نتائج دوسرے تجربے سے حاصل ہوئے۔

ہر بار جب کسی شریک نے آڈیو سننے کا سلسلہ شروع کیا، تو انہیں پہلے ایک ”پرائم“ سرگرمی کرنے کی ہدایت دی گئی:

جیسے اپنی انگلی کو اپنی رفتار سے تال دینا،ایک فراہم کردہ آڈیو بیٹ پر تال دینا، صرف بیٹ کو سننا (بغیر تال دینا)یا خاموشی سے بات کے آغاز کا انتظار کرنا

اس کے بعد تمام شرکاء نے ایک جیسے جملے سنے۔ محققین نے ہر شریک کی کارکردگی کو درستگی (accuracy) اور رفتار (response time) کے لحاظ سے جانچا۔

وہ شرکاء جنہوں نے تال دی تھی (چاہے خود سے یا بیٹ پر)، انہوں نے جملے کو بہتر، تیز اور زیادہ درست طریقے سے سمجھا۔ جبکہ جنہوں نے صرف سنا یا انتظار کیا، ان کی کارکردگی نسبتاً کمزور رہی۔

یہ نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ سننے اور سمجھنے کے عمل میں جسمانی تحریک (movement) کا کردار محض ثانوی نہیں بلکہ بنیادی ہے۔

دماغ کے وہ حصے جو عام طور پر جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتے ہیں، وہ زبان اور بولی کو سمجھنے میں بھی شامل ہو جاتے ہیں، خاص طور پر جب اس میں تال، وقت یا ردھم شامل ہو۔

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ موسیقی کی تال اور زبان کی تال میں گہرا تعلق ہے۔ جب شرکاء کو موسیقی کی تال پر تال دینے کی تربیت دی گئی، تو ان کی زبان فہمی میں بھی بہتری آئی۔

گویا تحقیق سے ثابت ہوا کہ زبان سیکھنے والوں کے لیے تال پر بولی سننا زبان سیکھنے کے عمل کو آسان بنا سکتا ہے۔ اسی طرح شور والے ماحول میں جیسےاگر آپ ریستوران میں کسی کی بات نہیں سن پا رہے تو تال دینا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ موسیقی یا تقریر کی تعلیم میں بھی یہ تحقیق اساتذہ کو نئی تدریسی حکمت عملیوں سے روشناس کرا سکتی ہے۔

یہ تحقیق ہمیں ایک حیرت انگیز حقیقت سے آگاہ کرتی ہے کہ ہمارا جسم اور دماغ بولی کو سمجھنے میں ایک ٹیم کی طرح کام کرتے ہیں۔ سننے کا عمل صرف کانوں کا نہیں، بلکہ جسم کی حرکت بھی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

More

Comments
1000 characters