’آخر کیوں اور کیسے؟‘ دنیا کا سب سے کڑوا ذائقہ پیدا کرنے والی پھپھوندی نے سائنسدانوں کو سوچنے پر مجبور کردیا
ہم سب نے کبھی نہ کبھی کوئی ایسا کڑوا ذائقہ چکھا ہوگا کہ منہ سے بے اختیار ’توبہ‘ نکل گئی ہو۔ لیکن دنیا میں ایک ایسا فنگس بھی پایا جاتا ہے جس کا ذائقہ نہ صرف ناقابلِ برداشت ہے بلکہ سائنسی تحقیق کے مطابق یہ ’انسانی تاریخ کا سب سے زیادہ کڑوا مادہ‘ رکھتا ہے۔
جی ہاں! بات ہو رہی ہے ’بٹر بریکٹ فنگس‘ یعنی ’اماروپوسٹیا سٹیپٹیکا‘ کی، جو بظاہر کسی مقامی بازار میں دستیاب نہیں اور شکر ہے کہ ایسا ہی ہے۔ اس کی وجہ صرف اس کا ناقابلِ برداشت ذائقہ ہے۔ اس فنگس میں ایک ایسا کیمیکل دریافت ہوا ہے جو ممکنہ طور پر انسانیت کی تاریخ کا سب سے زیادہ کڑوا مادہ ہے۔
اس فنگس کے تجزیے کے دوران سائنسدانوں کو تین نئے کڑوے مرکبات دریافت ہوئے جن میں سے ایک، oligoporin D نے تمام حدیں پار کر دیں۔ یہ مرکب انسانی زبان پر موجود TAS2R46 نامی کڑوے ذائقے کے ریسیپٹر کو اتنی معمولی مقدار میں بھی متحرک کر دیتا ہے کہ اگر اسے ایک اولمپک سوئمنگ پول میں گھولا جائے، تب بھی انسان شاید اسے چکھ سکے۔
کیڑوں کا دماغ قابو کرنے والی پھپھوندی انسانوں کو ”زومبی“ بنا سکتی ہے؟
ذائقہ صرف زبان تک محدود نہیں
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ”ٹیسٹ ریسیپٹرز“ صرف زبان پر ہی نہیں، بلکہ ہمارے معدے، آنتوں، یہاں تک کہ جلد میں بھی موجود ہوتے ہیں۔ جہاں وہ خوراک کی ہضم، بھوک کی کیفیت، اور دیگر افعال کو متاثر کرتے ہیں۔ یعنی کڑوا ذائقہ صرف کھانے کا نہیں، پورے جسم کا معاملہ ہے۔
کیا ہر کڑوی چیز نقصان دہ ہے؟
ایک عام مفروضہ یہ ہے کہ قدرت نے کڑوا ذائقہ ہمیں کسی چیز سے خبردار کرنے کے لیے دیا ہے، جیسے کہ زہر یا غیر محفوظ خوراک۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ زہریلے مشروم (جیسے امینیتا فیلوائڈز یا ’ڈیتھ کیپ‘) کا ذائقہ کافی اچھا ہوتا ہے، جبکہ یہ فنگس انتہائی کڑوا ہونے کے باوجود زہریلا نہیں۔
تو پھر کڑوے ذائقے کا مقصد کیا ہے؟ شاید یہ راز ابھی مکمل طور پر فاش نہیں ہوا۔
سائنسی اہمیت
محققین کا کہنا ہے کہ اس فنگس جیسے قدیم ذائقوں کی تحقیق ہمیں نہ صرف انسانی ذائقے کی سمجھ میں مدد دے سکتی ہے بلکہ خوراک، ہاضمے اور صحت کے شعبوں میں نئی راہیں بھی کھول سکتی ہے۔
اگر ہم ان ریسیپٹرز کو بہتر سمجھ لیں، تو ہم ایسی غذائیں تیار کر سکتے ہیں جو نہ صرف مزیدار ہوں بلکہ ہاضمہ بہتر کریں، بھوک کو قابو میں رکھیں، اور صحت کو فروغ دیں۔
ریفریجریٹر میں لگے فنگس کو کیسے صاف کیا جائے
احتیاط لازمی ہے
اگرچہ یہ سب پڑھ کر کچھ لوگ مہم جوئی پر آمادہ ہو سکتے ہیں، لیکن یاد رکھیں: جنگلات میں ہر مشروم کھانے کے لیے نہیں ہوتا۔ اکثر فنگسز کے زہریلے ہم شکل بھی ہوتے ہیں۔ اس لیے کسی بھی فنگس کو چکھنے سے پہلے ماہرین کی رائے لینا نہ بھولیں۔
اماروپوسٹیا سٹیپٹیکا جیسے فنگسز ہمیں قدرت کے حیران کن رازوں سے روشناس کراتے ہیں۔ ذائقے کی اس دنیا میں ابھی بہت کچھ دریافت ہونا باقی ہے۔ شاید آنے والے دنوں میں ہم ’کڑوے‘ ذائقے کو نہ صرف برداشت بلکہ سراہنے لگیں، صحت کے نام پر۔ تاہم بغیر شناخت کے کسی بھی فنگس کو چکھنا خطرناک ہو سکتا ہے۔