چین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسیوں پر طنز کرتے ہوئے اے آئی سے تیار کردہ مزاحیہ ویڈیوز اور میمز کے ذریعے سوشل میڈیا پر ایک نیا محاذ کھول دیا ہے۔ ان ویڈیوز میں صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کو نائکی فیکٹری میں جوتے تیار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جبکہ نائب صدر جی ڈی وینس کو آئی فون اسیمبل کرتے ہوئے پیش کیا گیا ہے۔
ویڈیو میں ٹرمپ اور مسک نیلے رنگ کے ورکنگ سوٹ میں نائکی کے جوتوں پر کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مناظر’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے’ کے نعرے پر طنز کرتے ہوئے دکھاتے ہیں کہ اگر ٹرمپ کی ’ری انڈسٹریلائزیشن‘ پالیسی مکمل طور پر لاگو ہو گئی، تو امریکہ کیسی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
ٹرمپ زیلنسکی تکرار کے بعد سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان آگیا
یہ ویڈیوز نہ صرف وائرل ہو گئی ہیں بلکہ چینی میڈیا اور حکومتی اہلکاروں نے بھی ان کی تشہیر کی ہے۔ لاکھوں افراد نے ٹک ٹاک، X (سابقہ ٹوئٹر) اور دیگر پلیٹ فارمز پر ان ویڈیوز کو دیکھا اور شیئر کیا۔
چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے امریکی ٹیرفز پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’ہم چینی ہیں، ہم اشتعال انگیزیوں سے نہیں ڈرتے، نہ ہی پیچھے ہٹتے ہیں۔‘
دوسری جانب چین کے وزیرِ تجارت وانگ وینتاؤ نے عالمی تجارتی ادارے ’ڈبلیو ٹی او‘ کی سربراہ نگوزی اوکونجو ایویلا سے گفتگو میں کہا، ’امریکی ٹیرف پالیسی ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر کمزور ترین ممالک کے لیے سنگین نقصان کا باعث بنے گی اور ایک انسانی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔‘
میمز کی بھرمار کو ماحول کیلئے خطرناک قرار دے دیا گیا
چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ سے آنے والی اشیاء پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرے گا، جو واشنگٹن کی جانب سے چینی اشیاء پر لگائے گئے 145 فیصد ٹیرف کے قریب تر ہے۔ بیجنگ نے مزید کہا کہ وہ اس تنازع پر ’ ڈبلیو ٹی او’ میں قانونی چارہ جوئی کرے گا اور امریکہ سے مزید خریداری معاشی طور پر بے فائدہ ہو گئی ہے۔
یہ طنزیہ ویڈیوز اس طرف اشارہ کرتی ہیں کہ بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ نہ صرف عالمی معیشت میں بے یقینی پیدا کر رہی ہے بلکہ خود امریکہ کے اندر بھی مسائل جنم دے سکتی ہے۔