چین کے صوبہ ہینان کے شہر قن یانگ میں واقع ’ہیشینگ فاریسٹ زو‘ نے حالیہ دنوں ایک ننھی چمپنزی کو انسانی بچے کی طرح لباس پہنا کر اور اس کے بالوں میں چوٹیاں بنا کر عوامی توجہ حاصل کی، مگر اس اقدام پر شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
آٹھ ماہ کی یہ چمپنزی، جسے ’چی شی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، چڑیا گھر میں پیدا ہوئی اور وہیں پلی بڑھی۔ اسے ایک ’آن لائن سیلیبریٹی‘ بھی کہا جا رہا ہے، کیونکہ سوشل میڈیا پر اس کے ویڈیوز تیزی سے وائرل ہو رہے ہیں جن میں وہ گڑیا جیسے کپڑوں میں، بالوں میں چوٹیاں، جھولے میں بیٹھے ہوئے یا نپل منہ میں لیے دیکھی جا سکتی ہے۔
قدرت کے کرشمے، وہ جانور جو موسم کے ساتھ رنگ بدلتے ہیں
چڑیا گھر میں آنے والے افراد اسے گود میں اٹھاتے ہیں، تصویریں کھنچواتے ہیں اور بعض اوقات اس سے ہاتھ بھی ملاتے ہیں۔ چڑیا گھر کے عملے کے مطابق، یہ سب کچھ چی شی کو ’خوبصورت‘ بنانے اور سردی سے بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ عملے کا دعویٰ ہے کہ آنے والوں کو چمپنزی کو چھونے سے پہلے جراثیم کش دوا لگائی جاتی ہے اور چی شی کو باقاعدگی سے نہلایا جاتا ہے۔
مگر جانوروں کے حقوق کی تنظیم ’ورلڈ اینیمل پروٹیکشن چائنا‘ کے ماہر، سن کوان ہوئی نے خبردار کیا ہے کہ ایسے عمل سے جانور کے قدرتی درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق، چمپنزی جیسے جانور قدرتی طور پر گروہوں میں رہنے کے عادی ہوتے ہیں اور تنہائی ان کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
جانور جنہیں زلزلے کا وقت سے پہلے پتا چل جاتا ہے
سن نے مزید کہا، ’چڑیا گھروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ جانوروں کی فطری خواہشات کا احترام کریں اور ان کے لیے قدرتی ماحول جیسا ماحول مہیا کریں۔ جانوروں کو انسانی بچوں کی طرح کپڑے پہنانا اور ان سے بار بار انسانی رابطہ کروانا ان کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے اور یہ پیغام دیتا ہے کہ جانور صرف تفریح کے لیے ہیں۔‘
اگرچہ کچھ سوشل میڈیا صارفین چی شی کو ’بہت پیارا‘ قرار دے کر چڑیا گھر کے اس طرح ’خیال رکھنے‘ پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں، مگر کئی صارفین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ جانور کی ذہنی صحت کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔