امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں شدت آ گئی ہے، اور اس بار چین نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کیلئے ناگزیر نایاب دھاتوں، خاص طور پر مقناطیس اور دیگر اہم معدنیات کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، چینی حکومت نئی برآمدی پالیسی پر کام کر رہی ہے، جس کے باعث ملک بھر کی کئی بندرگاہوں پر ان قیمتی اشیاء کی ترسیل روک دی گئی ہے۔

چین دنیا کی 90 فیصد نایاب دھاتیں پیدا کرتا ہے، جن میں ساماریم، گیڈولینیم، ٹربیئم، ڈیسپروسیم، لیوٹیٹیم، سکینڈیئم اور ایٹریئم شامل ہیں۔ یہ دھاتیں دفاعی نظام، الیکٹرک گاڑیوں، اسپیس کرافٹس، ڈرونز، روبوٹس اور کمپیوٹر چپس کی تیاری میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔

امریکہ جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرے، چین کا مطالبہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی برآمدی پالیسی مکمل طور پر فعال ہونے کے بعد امریکی دفاعی کانٹریکٹرز سمیت کئی مغربی کمپنیاں مستقل طور پر ان قیمتی اجزاء سے محروم ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر ہیوی رئیر ارتھ عناصر پر پابندی اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ ان کی فراہمی پر چین کا تقریباً مکمل کنٹرول ہے۔

امریکی حکومت کے پاس محدود مقدار میں ان دھاتوں کا ذخیرہ موجود ہے، مگر دفاعی صنعت کی طویل المدتی ضروریات کے لیے یہ ناکافی ہے۔

چینی اقدام محض امریکہ تک محدود نہیں بلکہ دنیا بھر کے لیے چینی اجارہ داری کا مظہر ہے۔ امریکہ کی کئی بڑی کمپنیاں جیسے لاک ہیڈ مارٹن، ٹیسلا اور ایپل اپنی مصنوعات میں انہی چینی دھاتوں پر انحصار کرتی ہیں۔

چین نے نہ صرف خام دھاتوں بلکہ ان سے بننے والے تیار شدہ پرزوں اور مستقل مقناطیسوں کی برآمد پر بھی کنٹرول لگا دیا ہے، جن کی جگہ لینا فوری طور پر ممکن نہیں۔

بیجنگ کی یہ کارروائی اس بات کی علامت ہے کہ چین اب اپنی معدنی طاقت کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔

ٹیرف جنگ، کینیڈا نے جوابی اقدامات سے ٹرمپ کو حیران کردیا

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب امریکہ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف 54 فیصد تک بڑھا دیا ہے، جس کے جواب میں چین نے یہ سخت اقدامات کیے ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ دنیا کی دیگر معیشتیں اور صنعتیں اس بحران سے کیسے نمٹتی ہیں، اور کیا امریکہ متبادل ذرائع سے ان قیمتی دھاتوں کی فراہمی یقینی بنا پائے گا یا نہیں۔

More

Comments
1000 characters