جامنی رنگ، جو دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کا پسندیدہ رنگ ہے، دراصل ایک بصری دھوکہ ہے جو ہمارے دماغ کی کارکردگی کا نتیجہ ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق، جب ہماری آنکھیں سرخ اور نیلی روشنی کی طول موجوں کو بیک وقت دیکھتی ہیں، تو دماغ ان دونوں رنگوں کو ملا کر جامنی رنگ کا تاثر پیدا کرتا ہے۔​

دنیا کا سب سے بڑا فارم ہاؤس، جو 49 ممالک سے بھی بڑا ہے

جب سرخ اور نیلی روشنی ہماری آنکھوں میں داخل ہوتی ہے، تو یہ دو مختلف قسم کے شنک خلیات (cones) کو متحرک کرتی ہے۔

ایس کونز (S-cones): جو نیلے اور بنفشی رنگوں کا احساس کرتی ہیں۔​

ایل کونز (L-cones): جو سرخ اور نارنجی رنگوں کا احساس کرتی ہیں۔​

خطرناک حد تک نشے میں مبتلا کرنے والی مچھلی، جو دماغ بند کردیتی ہے

ان دونوں شنک خلیات کی متحرک ہونے سے دماغ میں ایک الجھن پیدا ہوتی ہے، کیونکہ یہ نظر آنے والے روشنی کے سپیکٹرم کے مخالف سروں پر واقع ہیں۔

اس الجھن کو دور کرنے کے لیے، دماغ ان دونوں رنگوں کو ملا کر جامنی رنگ کا تاثر پیدا کرتا ہے، جو کہ دراصل ایک غیر موجود رنگ ہے۔​

دماغ کی رنگوں کی تفریق کی صلاحیت

ہمارا بصری نظام تقریباً ایک ملین مختلف رنگوں میں فرق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جب روشنی کی مختلف طول موجیں ہماری آنکھوں میں داخل ہوتی ہیں، تو یہ مختلف شنک خلیات کو متحرک کرتی ہیں، اور دماغ ان سگنلز کا تجزیہ کرکے ہمیں رنگوں کا تاثر دیتا ہے۔​

چجامنی رنگ کا مقبولیت میں اضافہ

اگرچہ جامنی رنگ دراصل ایک بصری تاثر ہے، لیکن یہ آج بھی دنیا بھر میں پسندیدہ رنگوں میں شامل ہے۔ اس کی مقبولیت ثقافتی، نفسیاتی اور جمالیاتی وجوہات کی بنا پر ہے، جو اسے فیشن، ڈیزائن اور آرٹ میں نمایاں بناتی ہیں۔​

اس تحقیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ رنگوں کا تاثر ہمارے دماغ کی پیچیدہ کارکردگی کا نتیجہ ہے، اور جامنی رنگ اس کی ایک دلچسپ مثال ہے۔​

More

Comments
1000 characters