فضائی جنگی پائلٹوں کے لیے طویل پروازوں کے دوران بیت الخلاء کا استعمال ایک مستقل چیلنج رہا ہے۔ تیز رفتار فائٹر جیٹس میں باتھ روم کی سہولت موجود نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے پائلٹوں کو پرواز کے دوران نیچرز کال سے نمٹنے کے لیے منفرد طریقوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔
سابق امریکی میرین کور F-18 فائٹر پائلٹ اور اسکائی بورن ایئر لائن اکیڈمی کے انسٹرکٹر جیف ڈیولن کے مطابق، مشن کی مدت مختلف ہو سکتی ہے؛ بعض اوقات فضائی جنگی تربیتی مشن ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کے ہوتے ہیں، جب کہ ایندھن بھرنے کے مشن چھ گھنٹے یا اس سے زیادہ جاری رہ سکتے ہیں۔
خاتون مسافر کی طبیعت بگڑنے پر دبئی سے ڈھاکا جانے والی پرواز کی کراچی میں ہنگامی لینڈنگ
طویل پروازوں کے دوران، پائلٹ عام طور پر پانی کم پینے سے گریز کرتے ہیں تاکہ بیت الخلاء کے استعمال کی ضرورت کو کم کیا جا سکے، حالانکہ اس سے پانی کی کمی اور کارکردگی میں کمی کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
امریکی فضائیہ کے F-35A لائٹننگ II کے پائلٹ میجر نکی یوگی نے ہوا میں رفع حاجت کے لیے نئے طریقوں کی جانچ میں حصہ لیا ہے۔ انہوں نے اس ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹوں کو دشمن سے مقابلے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے، نہ کہ مثانہ خالی کرنے کی فکر میں۔
آسمان دکھنے میں نیلا اور خلا سیاہ کیوں ہوتی ہے؟
اس مسئلے کے حل کے لیے، امریکی فضائیہ نے ”اسکائیڈریٹ“ نامی نظام کی جانچ کی ہے، جو پائلٹوں کو پرواز کے دوران رفع حاجت میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام پائلٹ کی یونیفارم میں نصب ایک ڈیوائس ہے جو بول و براز کا پتہ لگا کر اسے جمع کرتا ہے، جس سے پائلٹ اپنی توجہ مشن پر مرکوز رکھ سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، ”پیڈل پیک“ نامی ڈیوائس بھی استعمال کی جاتی ہے، جو ایک پلاسٹک بیگ، سپنج اور سیل پر مشتمل ہوتی ہے۔ پائلٹ اس ڈیوائس کا استعمال کرتے ہیں، جس سے ان کی پرواز کی کارکردگی پر کم سے کم اثر پڑتا ہے۔
یہ اقدامات پائلٹوں کی سہولت اور مشن کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں، اور ان ٹیکنالوجیز کی جانچ اور بہتری کا عمل جاری ہے۔