پاکستان کے ون ڈے کپتان محمد رضوان نے اپنی انگریزی بولنے کی مہارت کی وجہ سے اکثر سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے بارے میں کھلے دل سے اعتراف کیا۔

نیوزی لینڈ کے دورے کے بعد، رضوان پی ایس ایل کے جاری سیزن کے لیے پاکستان واپس آگئے ہیں جہاں وہ ایک بار پھر ملتان سلطانز کے لیے کپتانی کےفرائض انجام دے رہے ہیں۔

پاکستان سپر لیگ 10 کے دوسرے روز ہوگا ڈبل دھمال، آج دو میچز کھیلے جائیں گے

اکثر سوشل میڈیا پر ڈریسنگ روم کی ٹیم میٹنگز اور نیٹ سیشنز سے ان کی انگلش کے وائرل کلپس پر ٹرول ہوتے رہے ہیں۔ پاکستان کے کپتان بننے کے بعد وہ اس بات کو لے کر اور بھی زیربحث آئے تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ ان چیزوں کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

وکٹ کیپر بلے باز نے اعتراف کیا کہ وہ انگریزی زبان نہیں جانتے کیونکہ انہوں نے کافی تعلیم حاصل نہیں کی، لیکن وہ اس پر بالکل بھی شرمندہ نہیں ہیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکے مینٹورسر ویوین رچرڈز نے ٹیم کو جوائن کرلیا

رضوان کی انگریزی کا مذاق اڑانے پر سابق آسٹریلوی کرکٹر بریڈ ہوگ کو تنقید کا سامنا ہے۔ قومی کرکٹر عامر جمال نے بریڈ ہوگ کے اس رویے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ محمد رضوان کی مادری زبان انگریزی نہیں ہے، اور اگر بریڈ ہوگ کو دوسروں کا مذاق اڑانے کی عادت ہے تو انہیں ٹک ٹاکر بن جانا چاہیے۔

”مجھے [سوشل میڈیا ٹرولنگ کی] پرواہ نہیں ہے۔ مجھے ایک چیز پر فخر ہے اور وہ یہ ہے کہ میں جو بھی کہتا ہوں، دل سے کہتا ہوں۔ مجھے انگریزی نہیں آتی۔“

رضوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افسوس صرف اس بات کا ہے کہ میں نے کافی تعلیم حاصل نہیں کی لیکن میں ایک فیصد بھی شرمندہ نہیں ہوں کہ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا کپتان ہونے کے باوجود انگریزی نہیں بول سکتا۔

پاکستانی کپتان نے کہا کہ انہیں اپنی تعلیم مکمل نہ کرنے کا افسوس ہے لیکن ان کی موجودہ ترجیح کرکٹ کھیلنا ہے جو کہ ان کے پیشے کا تقاضا بھی ہے۔

”مجھ سے مطالبہ کرکٹ کا ہے، انگریزی نہیں، افسوس ہے کہ میں نے اپنی تعلیم مکمل نہیں کی، جس کی وجہ سے مجھے انگریزی بولنے میں مشکل پیش آتی ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان مجھ سے انگریزی کا مطالبہ نہیں کر رہا اگر ایسا ہوا تو میں کرکٹ چھوڑ کر پروفیسر بن جاؤں گا لیکن میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے‘۔

More

Comments
1000 characters