برطانیہ کی کیئل یونیورسٹی (Keele University) کے اسکول آف کمپیوٹر سائنس اینڈ میتھمیٹکس کے محققین نے جعلی خبروں کے خلاف ایک انقلابی پیش رفت کرتے ہوئے ایسا اے آئی ماڈل تیار کر لیا ہے جو 99 فیصد درستگی کے ساتھ جھوٹی اور گمراہ کن خبروں کی نشاندہی کر سکتا ہے۔

تحقیقی ٹیم میں ڈاکٹر اوچینا انی، ڈاکٹر سنگیتا، اور ڈاکٹر پیٹریشیا اسوو ایوبوڈے شامل ہیں۔ انہوں نے مختلف مشین لرننگ تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے اس ماڈل کو تشکیل دیا ہے۔ اس میں ’انسیمبل ووٹنگ‘ نامی ایک جدید تکنیک استعمال کی گئی ہے، جس میں کئی الگ الگ مشین لرننگ ماڈلز کی پیشگوئیوں کو یکجا کر کے ایک حتمی نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے۔ یہی تکنیک ماڈل کی غیرمعمولی درستگی کا سبب بنی ہے۔

ریاضی میں کمزور طلبا کے لیے منفرد اے آئی ٹول جلد آنے کا امکان

ڈاکٹر اوچینا انی، جو کیئل یونیورسٹی میں سائبر سیکیورٹی کے لیکچرار ہیں، کا کہنا ہے کہ ’ڈیجیٹل دور میں غلط معلومات کی تیزی سے ترسیل نہ صرف عوامی شعور کو متاثر کرتی ہے بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی خطرناک ہو سکتی ہے۔ ہمارا ماڈل سوشل میڈیا پر پھیلنے والی جعلی خبروں کے خلاف مؤثر ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔‘

تحقیقی ٹیم نے اس ماڈل کو حال ہی میں کیمبرج میں منعقدہ 44 ویں SGAI انٹرنیشنل کانفرنس برائے آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں پیش کیا۔ ان کا ارادہ ہے کہ آنے والے وقت میں اے آئی اور مشین لرننگ کی ترقی کے ساتھ اس ماڈل کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ یہ 100 فیصد درستگی کے ساتھ کام کر سکے۔

چیٹ جی پی ٹی کا انسان کی طرح کمپیوٹر استعمال کرنے کا اے آئی ایجنٹ متعارف

ماہرین کے مطابق یہ ماڈل مستقبل میں خبروں کے پلیٹ فارمز، سوشل میڈیا کمپنیوں اور صحافیوں کے لیے ایک مؤثر ٹول بن سکتا ہے، جو جھوٹی اور سچی خبروں میں فرق کرنے میں ان کی مدد کرے گا۔

More

Comments are closed on this story.