مدغاسکر جیسے حیاتیاتی طور پر متنوع خطے میں ایک حالیہ سائنسی تحقیق نے ایک سنگین اور فکر انگیز انکشاف کیا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی سانتا باربرا، رینیون یونیورسٹی، اور ڈیوک یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک مطالعہ کیا ہے جس میں یہ واضح ہوا ہے کہ مدغاسکر کے دیہی علاقوں میں ہنٹا وائرس پھیلانے کا واحد ذریعہ ”کالا چوہا“ یعنی Rattus rattus ہے، جو کہ ایک حملہ آور غیر مقامی جاندار ہے۔
ہنٹا وائرس ایک مہلک وائرس ہے جو انسانوں میں شدید بیماری کا سبب بن سکتا ہے، اور یہ عام طور پر متاثرہ چوہوں کے پیشاب یا فضلے سے پھیلتا ہے۔ اس تحقیق میں سائنسدانوں نے ماروجی نیشنل پارک کے آس پاس کے علاقوں میں مقامی افراد کی اجازت سے تقریباً 2 ہزار جانوروں، جن میں چوہے اور چمگادڑیں شامل تھیں، کو ٹیسٹ کیا۔ حیرت انگیز طور پر، صرف کالے چوہے ہی وائرس سے متاثر پائے گئے، حالانکہ دنیا کے دوسرے علاقوں میں چھوٹے جانور بھی ہنٹا وائرس کے کیریئر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
سے زائد بارودی سرنگیں اور دھماکا خیز مواد کا پتہ لگانے والے چوہے نے ورلڈ ریکارڈ قائم کرلیا
تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑے اور عمر رسیدہ چوہے وائرس سے زیادہ متاثر تھے، اور یہ زیادہ تر کھیتوں میں پائے گئے، گھروں کے اندر نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ کسانوں کو کھیتوں میں کام کرتے وقت زیادہ ہوتا ہے۔
ایک اور اہم انکشاف یہ تھا کہ بارانی جنگلات (Rainforests) میں پائے جانے والے چوہے اس وائرس سے پاک تھے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جنگلات کی کٹائی، زرعی زمین بنانا، اور انسانی بستیوں کی توسیع جیسے عوامل نہ صرف ماحولیاتی توازن کو متاثر کرتے ہیں بلکہ انسانی صحت کے لیے خطرہ بھی بن سکتے ہیں۔
کالا چوہا، جو اصل میں ایشیا سے آیا تھا، 10ویں سے 14ویں صدی کے درمیان مدغاسکر پہنچا اور اب یہ پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔ انسانی سرگرمیوں جیسے جنگلات کی کٹائی اور زرعی زمینوں کی توسیع نے ان چوہوں کے لیے نئے مسکن پیدا کیے، جہاں یہ وائرس پھیلانے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں۔
چوہوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے 8 مفید گھریلو ٹوٹکے
یہ تحقیق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے تعاون سے جاری ایک طویل المدتی بین الاقوامی ریسرچ پروجیکٹ کا حصہ ہے، جس کا مقصد یہ جاننا ہے کہ ہنٹا وائرس جیسے مہلک وائرس کس طرح متعارف ہوتے ہیں اور کس طرح انسانی سرگرمیاں ان کے پھیلاؤ میں کردار ادا کرتی ہیں۔
یہ تحقیق ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہمیں اپنی زمین کے استعمال کے طریقوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔ قدرتی ماحول کے تحفظ، جنگلات کی حفاظت اور متوازن ترقی ہی ہمارے اور آئندہ نسلوں کے لیے صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ یہ صرف چوہے یا وائرس کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے طرزِ زندگی اور قدرتی ماحول سے تعلق کا مسئلہ ہے۔
Comments are closed on this story.