راحت فتح علی خان نے اپنے بیٹے کے لیجنڈری نصرت فتح علی خان سے موازنہ کرنے پر اپنا ردعمل ظاہر کردیا۔
پاکستان کے عظیم کلاسیکی اور غزل گو راحت فتح علی خان، جنہیں دنیا بھر میں ان کے مشہور گانوں جیسے ”ضروری تھا“، ”حبیبی“، ”بول نہ ہلکے“، اور ”اورے پیا“ کے لیے جانا جاتا ہے، نے حال ہی میں اپنے بیٹے شاہزمان خان کے ساتھ لندن کے ویمبلے ایرینا میں پرفارم کیا۔
انہوں نے ہزاروں افراد کے سامنے اپنی یادگار پرفارمنس پیش کی اور راحت فتح علی خان کے مداحوں کا جوش و جذبہ اس بات کا غماز تھا کہ ان کے موسیقی کے سفر کا اثر کتنا گہرا ہے۔
لیکن اس پرفارمنس کے بعد، راحت فتح علی خان کے بیٹے شاہزمان خان کا موازنہ پاکستان کے لیجنڈری گلوکار نصرت فتح علی خان سے ہونے لگا۔
لوگوں نے شاہزمان کو نصرت فتح علی خان کے ہم پلہ سمجھنا شروع کر دیا، جس پر راحت فتح علی خان نے کہا کہ “شو بہت اچھا تھا، یہ اللہ کا کرم ہے، لیکن میں نہیں کہہ سکتا کہ میرا بیٹا نصرت فتح علی خان کی طرح گاتا ہے۔ اس کا فیصلہ سامعین پر چھوڑتا ہوں۔ اگر لوگ اس میں وہ صلاحیت دیکھتے ہیں تو میں شکر گزار ہوں۔
نصرت فتح علی خان نے واضح کیا کہ وہ اپنے بیٹے کی کامیابیوں میں شمولیت تو چاہتے ہیں لیکن انہیں اپنی ذاتی محنت سے بھی آگے بڑھنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا،اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک باپ کے کیریئر کا سفر طویل ہوتا ہے لیکن شاہزمان کو اپنے طوربھی سخت محنت کرنی ہے اور اس سے بھی زیادہ حاصل کرنا ہے۔
شاہزمان خان کا لیجنڈری نصرت فتح علی خان سےموازنہ کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کا متضاد ردعمل سامنے آرہا ہے۔ بہت سے لوگ شاہزمان کی گائیکی کو سراہتے ہوئے اسے ایک اچھا گلوکار قرار دے رہے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ نصرت فتح علی خان سے ان کا موازنہ کرنا ناانصافی ہے۔
جبکہ کچھ صارفین نے تو شاہزمان خان کو ”اقربا پروری کی پیداوار“ قرار دے دیا اور ان پر تنقید کی کہ وہ اپنے والد کے زیر اثر ہیں۔
اس تنازعہ نے ایک اور سوال کو جنم دیا ہے کہ آیا ایک نسل کے عظیم گلوکار کے بیٹے پر ان کے والد کی کامیابیوں کا دباؤ ہے یا پھر وہ خود اپنے طور پر کچھ الگ کر دکھانے کے قابل ہیں؟ اس سوال کا جواب وقت ہی دے گا۔