آسکر کیلئے نامزد بالی وڈ فلم ’لاپتہ لیڈیز‘ اپنی فلم کی نقل نکلنے پر فرانسیسی ہدایتکار کا حیرت کا اظہار
فرانسیسی فلم ساز فبریس براک نے ہدایتکارہ کرن راؤ کی فلم ”لاپتہ لیڈیز“ پر سنجیدہ نوعیت کے سرقہ کے الزامات عائد کر دیے ہیں۔ براک کا کہنا ہے کہ اس فلم میں ان کی 2019 کی عربی شارٹ فلم ”برقعہ سٹی“ سے کئی مناظر اور کہانی کے نکات حیرت انگیز حد تک مماثل ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو میں دونوں فلموں کے مناظر کا موازنہ کیا گیا، جس کے بعد اس بحث نے شدت اختیار کی کہ کیا بھارت کی آسکر میں آفیشل نامزدگی یافتہ فلم واقعی اصل تخلیق ہے یا کسی اور کام سے متاثرہ؟
فبریس براک نے ایک تفصیلی بیان میں کہا، ’فلم دیکھنے سے پہلے ہی مجھے شک ہوا کہ اس کی کہانی میری فلم جیسی کیوں لگتی ہے۔ پھر جب میں نے لاپتہ لیڈیز دیکھی تو میں دنگ رہ گیا۔ اگرچہ اسے بھارتی ثقافت کے مطابق ڈھالا گیا ہے، مگر کئی اہم عناصر براہ راست ”برقعہ سٹی“ سے لیے گئے محسوس ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’مہربان، سادہ لوح شوہر جو اپنی بیوی کو کھو بیٹھتا ہے، اور اس کے برعکس ایک ظالم اور زہریلا شوہر — یہ دونوں کردار میری فلم میں بھی ہیں۔ اسی طرح بدعنوان اور پرتشدد پولیس افسر کے ساتھ دو ساتھیوں کا منظر بھی بالکل مماثل ہے۔‘
براک نے مزید کہا، ’سب سے اہم وہ منظر ہے جب شوہر دکانوں میں اپنی بیوی کی تصویر دکھا کر تلاش کرتا ہے، اور پھر دکان دار کی بیوی برقعے میں باہر آتی ہے — یہ تو گویا ”برقعہ سٹی“ کو سلام پیش کرنا ہوا۔ یہاں تک کہ آخری منظر میں بھی ایک جیسا موڑ ہے، جب پتا چلتا ہے کہ عورت خود شعوری طور پر اپنے شوہر سے بھاگی تھی۔‘
فبریس کا کہنا ہے کہ فلم مجموعی طور پر خواتین کی خودمختاری اور مساوات کا وہی پیغام دیتی ہے، جو ان کی فلم کا بنیادی موضوع تھا۔
اسکرین رائٹر بپلَب گوسوامی کی تردید
فلم ”لاپتہ لیڈیز“ کے اسکرین رائٹر بپلَب گوسوامی نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’کہانی، کردار، مکالمے اور مناظر — سب سالوں کی تحقیق اور غور و فکر کا نتیجہ ہیں۔ ہماری فلم 100 فیصد اصل ہے اور سرقے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔‘
انہوں نے مزید وضاحت دی کہ فلم کا تفصیلی خاکہ 2014 میں ’’ٹو برائیڈز‘‘ کے عنوان سے اسکرین رائٹرز ایسوسی ایشن میں رجسٹرڈ کیا گیا تھا، جو ”برقعہ سٹی“ کی ریلیز سے بھی پہلے کا وقت ہے۔
گوسوامی کے مطابق، ’اس ابتدائی خاکے میں وہ منظر بھی شامل تھا جہاں دولہا غلط دلہن کو گھر لے آتا ہے اور خاندان کے ساتھ حیرت میں مبتلا ہو جاتا ہے، جو فلم کی کہانی کو آگے بڑھاتا ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2018 میں انہوں نے ’’ٹو برائیڈز‘‘ کے عنوان سے مکمل اسکرپٹ تحریر کیا، جو سنسٹان اسٹوری ٹیلرز مقابلے میں رنر اپ بھی رہا تھا۔
گوسوامی نے بتایا کہ نقاب، بھیس اور غلط پہچان جیسے عناصر صدیوں سے کلاسیکی ادب میں استعمال ہوتے آ رہے ہیں، جنہیں شیکسپیئر، دماء اور ٹیگور جیسے عظیم لکھاریوں نے بھی برتا۔
سوشل میڈیا پر جاری بحث
یہ تنازع اس وقت زور پکڑ گیا جب ”برقعہ سٹی“ کے ایک منظر کی ویڈیو وائرل ہوئی، جسے ”لاپتہ لیڈیز“ کے مماثل منظر کے ساتھ دکھایا گیا۔ کئی صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارت کی آسکر نامزد فلم واقعی مکمل طور پر اصل تخلیق ہے؟
ادھر، فلم کی ہدایتکارہ کرن راؤ کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن سوشل میڈیا پر بحث تاحال جاری ہے۔
فلمی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو بھارتی سینما کی بین الاقوامی ساکھ کو دھچکا لگ سکتا ہے، تاہم اب معاملہ دونوں فریقین کے بیانات اور شواہد پر منحصر ہے۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ معاملہ آئندہ قانونی کارروائی کی صورت اختیار کرتا ہے یا محض ایک تخلیقی اتفاق قرار پا کر ختم ہو جاتا ہے۔