ایک بین الاقوامی ٹیم کے طبیعیات دانوں نے پہلی بار مکمل طور پر روشنی پر مشتمل ”سپرسالڈ“ تخلیق کیا ہے، جو کہ کثیف مادہ (Condensed Matter) کی تحقیق میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ کارنامہ اٹلی میں واقع نیشنل ریسرچ کونسل کے دیمتریس ٹریپوگیورگوس اور دانیئلے سانویٹو کی سربراہی میں انجام دیا گیا، جس کی تفصیلات سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئیں۔
سپرسالڈ کیا ہے؟
سپرسالڈ ایک ایسا مادہ ہے جو بیک وقت دو بظاہر متضاد خصوصیات رکھتا ہے، پہلی حالت کرسٹل جیسی سختی ہے، جو کسی ٹھوس مادے کی پہچان ہے، جبکہ دوسری سپر فلوئڈ جیسی روانی ہے، جو بغیر کسی رکاوٹ کے بہنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔
یہ حالت طبیعیات دانوں کے لیے کئی دہائیوں سے دلچسپی کا باعث بنی ہوئی تھی۔
دیمتریس ٹریپوگیورگوس نے اس حوالے سے کہا کہ’ہم نے درحقیقت روشنی کو ایک ٹھوس میں تبدیل کر دیا ہے، اور یہ واقعی حیرت انگیز ہے۔’
وہ سائنسدان جو حقیقت کو تبدیل کرنے کا راز جاننے میں کامیاب ہونے کے بعد اچانک غائب ہوگیا
روشنی کے ذریعے سپرسالڈ کی تیاری
ماضی میں، سپرسالڈ صرف الٹراکولڈ ایٹمز (انتہائی ٹھنڈے ایٹمز) سے تیار کیے جاتے تھے، لیکن اس تحقیق میں سائنسدانوں نے ’ایلومینیم گیلیم آرسنائیڈ‘ کا استعمال کیا۔ جب اس سیمی کنڈکٹر پر لیزر روشنی ڈالی گئی تو اس نے پولاریٹونز (Polaritons) پیدا کیے، جو روشنی اور مادہ کے ملاپ سے بننے والے ہائبرڈ ذرات ہیں۔
ان پولاریٹونز نے سپرسالڈ تشکیل دیا، جو کہ روشنی پر مبنی پہلا سپرسالڈ بننے کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔
سائنسی تصدیق اور ممکنہ ایپلی کیشنز
چونکہ پہلے کبھی روشنی کے ذریعے سپرسالڈ نہیں بنایا گیا تھا، اس لیے اس کی جانچ کرنا ایک مشکل مرحلہ تھا۔ محققین نے پولاریٹونز کی کثافت اور ان کی باہمی ترتیب کو انتہائی درستگی کے ساتھ ناپا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ مادہ نہ صرف کرسٹل جیسی ساخت رکھتا ہے بلکہ رگڑ کے بغیر بہنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ نئی دریافت مستقبل میں کوانٹم ٹیکنالوجیز کو ترقی دینے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ممکنہ استعمالات میں شامل ہیں، کوانٹم آلات کے لیے کولینٹس، اعلیٰ صلاحیت والے بیٹری سسٹمز، اورنئی قسم کے میٹریلز کی تیاری۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ روشنی سے بنا سپرسالڈ جوہری سپرسالڈ کے مقابلے میں زیادہ لچکدار اور آسانی سے قابو پایا جانے والا ہوگا، جس سے نئی سائنسی ایجادات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
موت کے وقت جسم سے روح کے اخراج کا ثبوت کیا؟ سائنس کو شاید جواب مل گیا
سائنسی دنیا میں انقلاب
سوربون یونیورسٹی (فرانس) کے البرٹو براماتی کے مطابق، یہ تجربہ طبیعیات دانوں کو یہ سمجھنے میں مدد دے گا کہ کوانٹم مادہ کس طرح حالت تبدیل کرتا ہے۔
دیمتریس ٹریپوگیورگوس نے کہا، ’یہ دریافت روشنی کے کوانٹم خواص کے مطالعے کے طریقے بدل سکتی ہے، اور ہمیں روشنی و مادہ کے انتہائی کوانٹم حالات میں تعامل کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔‘
سائنسی دنیا میں تہلکہ، سائنسدانوں نے ’وقت‘ کی انوکھی منفی قسم دریافت کرلی
یہ کامیابی اس حقیقت کی بھی عکاسی کرتی ہے کہ اب سپرسالڈز بنانے کے لیے انتہائی پیچیدہ اور مہنگے تجرباتی حالات درکار نہیں ہوں گے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ نیا طریقہ تحقیق کے دروازے مزید وسیع کر سکتا ہے اور کوانٹم طبیعیات میں مزید دلچسپ دریافتوں کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔