تاریخ میں ایک ایسا بہاری بھی گزرا ہے جسے پاکستان اور افغانستان جہیز میں دے دئے گئے تھے۔
326 قبل مسیح میں جب سکندرِ اعظم نے بھارت پر حملہ کیا تو وہ بیاس دریا کو عبور نہ کر سکا، لیکن اس کے ایک کمانڈر سلیوکس نیکیٹر نے دریا پار کر لیا اور مگدھ سلطنت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
اس وقت مگدھ پر چندر گپت موریہ کی حکومت تھی جو کہ ایک بہاری تھے، جنہوں نے اپنے مشیرِ خاص چانکیہ کی مدد سے سکندر کے لشکر کو واپس جانے پر مجبور کر دیا۔
دنیا کا واحد بادشاہ، جس کا کوئی محل نہیں
چندر گپت کے پاس بڑی تعداد میں جنگی ہاتھی موجود تھے، جس کی خبر ملنے پر سلیوکس بھی ہاتھیوں کے لشکر کے ساتھ آیا۔
چانکیہ نے چندر گپت کو مشورہ دیا کہ ہاتھیوں کے خلاف گھوڑوں کی فوج روانہ کی جائے۔ اس نے بارش کے موسم کا انتظار کیا اور جنگ ایسی جگہ پر چھیڑی جہاں پانی جمع ہو جاتا تھا۔
کیچڑ میں پھنسنے کی وجہ سے سلیوکس کے ہاتھی بے قابو ہو گئے، جبکہ چندر گپت کے تیز رفتار گھوڑوں نے جنگ کا رخ بدل دیا۔
سلیوکس رتھوں کے ساتھ میدان میں اترا لیکن وہ بھی دلدل میں دھنس گئے۔
سلیوکس نیکیٹر نے چندر گپت موریہ کے خلاف جو جنگ چھیڑی اس میں اسے زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس ہار کے بعد سلیوکس نے چندر گپت سے صلح کا راستہ اپنایا اور اپنی بیٹی ہیلن کی شادی چندر گپت سے کر دی۔
اس کے ساتھ ہی، سلیوکس نے جہیز کے طور پر پاکستان اور افغانستان کے وسیع علاقے موریہ سلطنت کو دے دیے۔
چندر گپت کو بطور جہیز آریہ (ہرات)، اراکوشیا (قندھار)، گیدروسیا (مکران/ بلوچستان) اور پاروپسیدائے (کابل) کے علاقے ملے۔ یوں پاکستان اور افغانستان کا ایک بڑا حصہ چندر گپت موریہ کی سلطنت میں شامل ہو گیا۔
بیماری کے ڈرسے بھاگنے والے بادشاہ اور ہوشیار غلام کی دلچسپ اورسبق آموز داستان
بہار: تاریخ کا گواہ
یہ تمام تاریخی واقعات پتلی پترا (موجودہ پٹنہ، بہار) میں پیش آئے، جو اس وقت مگدھ سلطنت کا دارالحکومت تھا۔ بہار، جو بدھ مت کی سرزمین کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
بھارتی ریاست بہار کو 1912 میں برطانوی راج کے تحت بنگال پریذیڈنسی سے الگ کر کے ایک علیحدہ ریاست بنایا گیا تھا۔ اس خطے نے بھارت کی آزادی کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا اور بے شمار انقلابیوں اور مجاہدینِ آزادی کو جنم دیا۔