بھارت اور پاکستان کے ریلویز سسٹم دنیا کے سب سے بڑے ریلوے نیٹ ورکس میں سے ایک ہے اور ممالک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ روزانہ لاکھوں مسافر اس سے سفر کرتے ہیں، جبکہ ضروری اشیاء کی ترسیل بھی ریلوے کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ریلوے سسٹم لاکھوں افراد کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی ہے۔
دونوں ممالک میں اکثر مسافر رات کے وقت ٹرین میں سفر کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ وہ زیادہ وقت آرام کر سکیں۔ اگر آپ نے کبھی دھیان دیا ہو تو ریلوے کی ٹرینیں رات کے وقت دن کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتار سے چلتی ہیں۔
لندن کی ریل میں شہری بنا پتلون کے کیوں سفر کرنے لگے؟
جی ہاں، یہ سچ ہے کہ ٹرینیں رات میں تیز دوڑتی ہیں اور اس کی کئی وجوہات ہیں:
کم سگنل ملنے کی وجہ سے کم رکاوٹیں: رات کے وقت ٹرینوں کو کم سگنل ملتے ہیں، جس کے باعث انہیں بار بار رکنا نہیں پڑتا اور وہ بغیر کسی تاخیر کے اپنی رفتار برقرار رکھتی ہیں۔
کم اسٹاپس: دن کے وقت ٹرینیں زیادہ اسٹیشنوں پر رکتی ہیں تاکہ مقامی مسافروں کو سہولت دی جا سکے، جبکہ رات میں چھوٹے اسٹیشنوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، جس سے ٹرین کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔
کم بھیڑ اور رکاوٹیں: دن کے وقت مسافروں، مال بردار گاڑیوں اور دیگر ٹرینوں کی وجہ سے زیادہ ہجوم ہوتا ہے، جس سے تاخیر اور رفتار میں کمی ہوتی ہے۔ رات میں یہ مسئلہ نہیں ہوتا، اس لیے ٹرینیں تیزی سے منزل کی طرف بڑھتی ہیں۔
درجہ حرارت کی کمی: رات کے وقت درجہ حرارت کم ہوتا ہے، جس سے پٹریوں پر رگڑ کم ہو جاتی ہے اور ٹرینیں زیادہ ہمواری کے ساتھ تیز رفتار سے دوڑ سکتی ہیں۔
کیا آپ ریل کے موجد کی دلچسپ داستان سے واقف ہیں؟
پٹریوں پر کم نقل و حرکت: رات میں لوگوں اور جانوروں کی پٹریوں پر آمدورفت کم ہوتی ہے، جس سے ٹرینوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے پوری رفتار سے چلنے کا موقع ملتا ہے۔
یہ تمام عوامل مل کر ریلوے کی ٹرینوں کو رات کے وقت زیادہ تیزی سے چلنے میں مدد دیتے ہیں، جس سے مسافروں کا سفر آرام دہ اور کم وقت میں مکمل ہوتا ہے۔