آسٹریلیا کی ریاست کوئنزلینڈ سے تعلق رکھنے والی 30 سالہ کارلی الیکٹرک، جو طوفانوں اور آسمانی بجلی کی دلدادہ ہیں، ایک حیرت انگیز تبدیلی کا شکار ہوئیں جب آسمانی بجلی گرنے سے ان کی آنکھوں کا رنگ بدل گیا۔
کارلی الیکٹرک، جو اپنے نام کی مناسبت سے پہلے ہی بجلی سے متاثر تین ٹیٹو بنوا چکی تھیں، دسمبر 2023 میں اپنے گھر سے باہر طوفان کا قریب سے نظارہ کرنے کے لیے دوڑیں، لیکن بدقسمتی سے اس دوران ان پر بجلی گر گئی۔
حادثے کے بعد وہ خود کو ”نشے میں دھت“ محسوس کر رہی تھیں اور ان کے جسم کے تمام اعضا بے حس ہو گئے تھے۔
انہوں نے نیویارک پوسٹ سے گفتگو میں بتایا، ’میں پسینے میں شرابور تھی، سر چکرا رہا تھا اور عجیب سی راحت محسوس ہو رہی تھی۔ میں ایک انچ بھی حرکت نہیں کر سکتی تھی۔‘
جب ریسکیو اہلکار پہنچے تو ان کے ہاتھ اور پاؤں نیلے ہو چکے تھے، اور وہ صرف اپنے سر اور گردن کو ہلا سکتی تھیں۔ اسپتال پہنچنے کے بعد وہ کئی گھنٹوں تک ہوش و بے ہوشی کی کیفیت میں رہیں۔
ڈاکٹروں نے انہیں ”کیراؤنوپیرالیسس“ (بجلی کے جھٹکے سے ہونے والی عارضی فالج کی کیفیت) کی تشخیص دی، جس میں آسمانی بجلی گرنے کے بعد اعضا وقتی طور پر مفلوج ہو جاتے ہیں۔
کارلی الیکٹرک مکمل صحت یاب ہو گئیں، لیکن وہ اس وقت حیران رہ گئیں جب انہیں پتا چلا کہ ان کی آنکھوں کا رنگ بدل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں, ’میری آنکھیں جو پہلے سبز تھیں، اب گہرے بھورے رنگ کی ہو چکی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جب میں نے اس بارے میں تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ بجلی کے جھٹکے سے گزرنے والے افراد میں یہ تبدیلی عام طور پر دیکھی گئی ہے۔ جہاں میرے سر پر بجلی گری تھی، وہ جگہ بہت حساس ہو چکی ہے اور گرم محسوس ہوتی ہے، اس لیے بالوں میں کنگھی کرتے وقت مجھے وہاں سے گریز کرنا پڑتا ہے۔‘
یہ پہلا واقعہ نہیں جب آسمانی بجلی گرنے سے انسانی جسم میں غیر معمولی تبدیلی آئی ہو۔ 2017 میں امریکہ کی ریاست الاباما میں ایک نوجوان لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ بجلی گرنے کے بعد اس کی بینائی بہتر ہو گئی اور اسے عینک یا لینسز کی ضرورت نہیں رہی۔