یوٹیوبر رنویر الٰہ آبادیہ سمے رائنا کے شو انڈیاز گوٹ لیٹنٹ پر اپنے تبصرے کے باعث تنازع میں گھِر جانےکے تقریباً دو ماہ بعد اتوار کو اپنے یوٹیوب چینل پر اپنی پہلی ویڈیو پوسٹ کی، جس میں انہوں نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا اور اپنے ریمارکس پر معذرت کی، انہوں نے مزید ذمہ داری سے مواد بنانے کا وعدہ بھی کرلیا۔

ویڈیو میں انہوں نے اپنی آزمائش کو یاد کرتے ہوئے معافی مانگی اور کہا کہ ’سارے سپورٹرز، سارے خیر خواہوں کا شکریہ، آپ کے مثبت پیغامات نے مجھے اور میرے خاندان کی بہت زیدہ مدد کی کیونکہ یہ مرحلہ بہت زیادہ مشکل تھا‘۔

کھلے عام پرتشدد دھمکیاں اتنی زیادہ سوشل میڈیا نفرت اتنے سارے میڈیا آرٹیکلز، اتنا کچھ دیکھا اور اس سب کے بیچ آپ کے ڈی ایمز نے ہم سے بہت سپورٹ کیا۔

فون بند، گھر پر تالہ، کیا رنویر الہ آبادیہ روپوش ہوگئے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ’زندگی کے مشکل وقت میں آپ کو پتا لگتا ہے کی صرف کامیابی آپ کے ساتھ نہیں چلے گی، آپ کی ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا، خاص کر ان لوگوں سے معذرت جو اتنے سارے لوگ مجھے بیٹا مانتے ہیں، اتنے سارے لوگ مجھ سے بھائی مانتے ہیں۔

رنویر نے مزید ذمے داری کے ساتھ کانٹینٹ بنانے کا وعدہ کیا اور کہا کہ ’میں وعدہ کرتا ہوں کہ جب تک میں اگلے 20-30 برسوں تک کانٹینٹ کری ایٹ کروں گا، میں اسے زیادہ ذمہ داری سے کروں گا، میں سمجھ گیا ہوں کہ میرے کندھوں پر بہت بڑی ذمے داری ہے، حقیقت یہ ہے کہ آپ سب مجھے اپنے خاندان کا رکن سمجھتے ہیں۔

انہوں نے اپنے ساتھ کھڑے ہونے پر اپنی ٹیم اورعملے کے ارکان کا شکریہ بھی ادا کیا، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان کے 300 رکنی عملے میں سے کسی ایک شخص نے بھی اس وقت استعفیٰ نہیں دیا جب انہیں مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔

رنویر کے فحش بیان نے عرفی جاوید، راکھی ساونت کو بھی مشکل میں ڈال دیا

انہوں نے اداکاروں، کھلاڑیوں اور دیگر نامور شخصیات کا بھی شکریہ ادا کیا جو ماضی میں ان کے شو میں ان کا ساتھ دینے پر آئے تھے۔

یوٹیوبر نے مزید لوگوں سے اپنے نئے سفر میں اپنا ساتھ دینے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے پوڈ کاسٹنگ پسند ہے، مجھے کانٹینٹ کری ایٹ کرنا پسند ہے۔ ہمارے دیش کی تاریخ، ثقافت کی کھوج کرنا، یہ میرا جنون ہے اور یہی میں اپنے کام کے ذریعے کر رہا ہوں۔

رنویر نے یہ بھی بتایا کہ جب ان کی ذہنی صحت بگڑ رہی تھی تو مراقبے اور دعاؤں نے ان کی مدد کی، یوٹیوبر نے کہا کہ اِس سے انہیں احساس ہوا کہ صرف خُدا ہی آپ کے ساتھ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس مرحلے کو سزا کے طور پر نہیں دیکھتے بلکہ یہ ان کے نزدیک اپنے کام کو بہتر بنانے کا طریقہ ہے۔

More

Comments
1000 characters