آج نیوز کی رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن میں معروف عالمِ دین مفتی سعد خان نے بچوں کی تربیت اور ہاسٹل بھیجنے کے حوالے سے ایک اہم نکتہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بچہ ماں کے ساتھ رہا ہی نہیں، وہ کیسے تربیت حاصل کر پائے گا؟ ماں بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے، اور اگر بچہ ماں کی محبت اور توجہ سے محروم رہے تو اس کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ماں اور بچے کا تعلق ایک فطری رشتہ ہے جو بچے کی جذباتی، ذہنی اور روحانی نشوونما کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ماں کی آغوش میں رہنے والا بچہ زندگی کے ابتدائی سالوں میں وہ بنیادی قدریں سیکھتا ہے جو آگے جا کر اس کی شخصیت کا حصہ بنتی ہیں۔ اگر بچہ ہاسٹل میں چلا جائے اور ماں سے مسلسل دور رہے، تو اس کی ماں سے وابستگی کمزور ہو جاتی ہے اور وہ جذباتی طور پر کمزور ہو سکتا ہے۔
وہ 7عادتیں جو بچے سیکھ لیں تو والدین کی بڑی پریشانیاں دور ہوسکتی ہیں
بچوں کو ہاسٹل بھیجنے کے کچھ فوائد ضرور ہو سکتے ہیں، جیسے خودمختاری اور نظم و ضبط، لیکن اس کے ساتھ کچھ نقصانات بھی جُڑے ہوتے ہیں، مثلا
ہاسٹل میں رہنے والے بچے اکثر ماں باپ کی کمی محسوس کرتے ہیں، جس سے وہ جذباتی طور پر عدم استحکام کا شکار ہو سکتے ہیں۔
والدین کی موجودگی میں جو تربیت اور اخلاقیات بچہ سیکھ سکتا ہے، وہ ہاسٹل میں اس شدت سے نہیں ملتی۔
خاندانی روایات اور اقدار کا شعور اکثر گھریلو ماحول میں ہی پروان چڑھتا ہے، جس سے ہاسٹل میں رہنے والے بچے محروم رہ سکتے ہیں۔ کچھ بچے ہاسٹل میں خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں، جس کا اثر ان کی نفسیاتی صحت پر پڑ سکتا ہے۔
بچے کی ذہانت کا دار و مدار ماں یا باپ پر؟ تحقیق میں دلچسپ انکشاف
بچوں کو اچھی تربیت دینے کے لیے ضروری ہے کہ والدین ان کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں، ان کی ذہنی اور جذباتی ضروریات کو سمجھیں اور انہیں ایک ایسا ماحول فراہم کریں جہاں وہ محبت اور تحفظ محسوس کریں۔ ہاسٹل بھیجنے کے بجائے، اگر ممکن ہو، تو بچوں کی تعلیم و تربیت گھر کے قریب کسی ایسے ادارے میں کی جائے جہاں وہ والدین کے زیرِ نگرانی اپنی نشوونما جاری رکھ سکیں۔
مفتی سعد خان کی بات میں ایک گہری حقیقت پوشیدہ ہے کہ ماں کی محبت اور اس کی گود سے بڑھ کر کوئی درسگاہ نہیں۔ بچے کو اگر والدین کی مناسب رہنمائی اور محبت نہ ملے تو اس کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ہمیں بطور والدین اپنے بچوں کی جذباتی اور اخلاقی تربیت کو اولین ترجیح دینی چاہیے تاکہ وہ مستقبل میں ایک متوازن اور کامیاب شخصیت کے حامل بن سکیں۔