چین میں ایک 18 سالہ لڑکی نے اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے دفتر کے ٹوائلٹ کو اپنا گھر بنا لیا۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق، یانگ نامی یہ لڑکی ایک فرنیچر اسٹور میں کام کرتی ہے اور اپنے مالک کو ماہانہ 5 یوآن (تقریباً 196 پاکستانی روپے) ادا کرتی ہے تاکہ وہ دفتر کے باتھ روم کو اپنی ذاتی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کر سکے۔

ابتداء میں یانگ نے 21 یوآن (تقریباً 822 روپے) ماہانہ دینے کی پیشکش کی تھی، لیکن اس کے باس نے صرف پانی اور بجلی کے اخراجات پورے کرنے کے لیے معمولی رقم قبول کی۔

اسٹور انتظامیہ نے اسے دفتر کے اندر ایک جگہ رہنے کے لیے دی تھی، مگر دروازے کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ وہاں خود کو غیر آرام دہ محسوس کرتی تھی۔

اس سے قبل، یانگ کچھ عرصے تک اپنے مالک کے گھر میں بھی رہ چکی تھی۔

یانگ کی ماہانہ آمدنی 317 یوآن (تقریباً 12407 روپے) ہے، مگر وہ صرف 42 یوآن (تقریباً 1634 روپے) خرچ کرتی ہے اور باقی بچاتی ہے۔ وہ اپنی روزمرہ زندگی کی جھلکیاں چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”Douyin“ پر شیئر کرتی ہے، جہاں اس کے 16,000 سے زائد فالوورز ہیں۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق، یانگ نے بیت الخلاء کے اسٹالز پر بڑا کپڑا لٹکا رکھا ہے اور ایک فولڈنگ بیڈ لگایا ہے جو پرائیویسی کا کام بھی دیتا ہے۔ ایک کپڑوں کی ریل پر اس کا سامان رکھا ہے اور وہ چھوٹے پورٹیبل چولہے پر کھانے بھی پکاتی ہے۔

ایک ویڈیو میں یانگ کو سبزیاں کاٹتے اور اجزاء کو ترتیب سے رکھے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ اس کی روزمرہ روٹین میں کپڑے دھونا اور انہیں چھت پر خشک کرنا شامل ہے۔ وہ جگہ کو صاف رکھتی ہے اور اسٹور کے اوقات میں باتھ روم خالی کر دیتی ہے تاکہ گاہک اور ملازمین اسے استعمال کر سکیں۔

یانگ اپنی اس طرز زندگی سے خوش ہے اور مستقبل میں گھر یا گاڑی خریدنے کے لیے بچت کر رہی ہے۔ اس کے باس نے بھی اس کی سادگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ حد سے زیادہ کفایت شعار ہے۔

More

Comments
1000 characters