بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان اپنی فلموں اور فیشن کے ذریعے ہمیشہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔ لیکن اس بار وہ ایک ایسی چیز کے باعث زیر بحث ہیں جو ان کے عقیدے اور نظریات پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔ سلمان خان نے حال ہی میں اپنی آنے والی فلم ”سکندر“ کی پروموشن کے دوران ایک ایسی گھڑی پہنی جو ہندو مذہبی جذبات کی نمائندگی کرتی ہے۔
یہ گھڑی ”جیکب اینڈ کو ایپک ایکس رام جنم بھومی ٹائٹینیم ایڈیشن 2“ ہے، جس کی قیمت 34 لاکھ بھارتی روپے ہے۔ اس گھڑی پر رام مندر کا عکس اور ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصاویر بنی ہوئی ہیں۔ اسے ہندوستان کی ثقافتی و مذہبی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
یہ گھڑی نہ صرف مہنگی اور نایاب ہے بلکہ ایک خاص پیغام بھی دیتی ہے، جس میں رام جنم بھومی کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رام جنم بھومی قرار دے کر بابری مسجد کو شہید کرکے اس کی جگہ رام مندر بنائے جانے کو بھی سلمان خان نے نظر انداز کردیا۔ سوال یہ ہے کہ سلمان خان، جو ایک مسلمان ہیں، آخر کیوں ایسی گھڑی پہن رہے ہیں جو ہندو مذہب کی عکاسی کرتی ہے؟
سلمان خان پر ہمیشہ بی جے پی اور نریندر مودی کی خوشنودی کے لیے اقدامات کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ کچھ ناقدین کا ماننا ہے کہ سلمان خان کو بی جے پی کی سخت پالیسیوں اور انتہا پسند عناصر کے خوف کے باعث ایسے اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں تاکہ وہ کسی بھی تنازعے سے بچ سکیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سلمان خان نے اپنی مذہبی شناخت کو پس پشت ڈال کر بی جے پی کی پالیسیوں کے مطابق رویہ اپنایا ہو۔ اس سے قبل بھی وہ مودی حکومت کے مختلف اقدامات کی خاموش حمایت کرتے نظر آئے ہیں، جبکہ کئی دیگر مسلم اداکاروں کو حکومت کی مخالفت کے باعث نشانہ بنایا گیا۔
سلمان خان کے والد سلیم خان مسلمان ہیں جبکہ ان کی والدہ سشیلہ چارک، جو شادی کے بعد ”سلمیٰ خان“ بن گئیں، ہندو تھیں۔ سلمان خان اکثر اپنی ”کثیر الثقافتی“ پرورش پر بات کرتے ہیں، لیکن کیا یہ واقعی ثقافتی ہم آہنگی کی علامت ہے یا پھر ایک خاص سیاسی دباؤ کا نتیجہ؟
سلمان خان کی یہ گھڑی اور ان کے حالیہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ہندوستان میں اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں، کے لیے حالات مسلسل بگڑ رہے ہیں۔ ایسے میں سلمان خان کا ہندو ثقافت کی علامت سمجھی جانے والی گھڑی پہننا ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ کیا یہ محض ایک فیشن سٹیٹمنٹ ہے یا پھر ایک سوچا سمجھا فیصلہ؟