آج نیوز کی رمضان اسپیشل نشریات ”بارانِ رحمت“ میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی گفتگو کا سلسلہ خوبصورت انداز میں جاری ہے، جہاں مفتیانِ کرام ناظرین کے سوالات کے جوابات دے رہے ہیں۔ آج کی افطار نشریات میں پروگرام کی میزبان ارسلہ صدیقی نے اپنے ذاتی تجربہ بتانے سے اجتناب کرتے ہوئے ’دوستی‘ کے حوالے سے سوال کیا۔ اس پر مفتی سعد خان نے نہایت خوبصورت انداز میں دوستی کی اہمیت بیان کی۔

مفتی سعد خان نے کہا کہ اگر ہم حقیقی دوستی کو سمجھنا چاہتے ہیں تو نبی کریم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے دین کی تبلیغ کا آغاز کیا تو سب سے پہلے اپنے قریبی دوست حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آگاہ کیا۔ ہجرت کے موقع پر بھی آپؐ نے سب سے پہلے انہی کے دروازے پر جا کر اپنے ارادے سے مطلع کیا۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سب سے زیادہ بھروسہ اپنے دوست پر کیا۔

مخلص اور صرف دکھاوا کرنے والے دوست کو کس طرح پہچانا جائے

مزید گفتگو کرتے ہوئے مفتی سعد خان نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول نقل کیا کہ

’انسان اپنے دوست کے مذہب پر ہوتا ہے۔‘

یعنی دوست کا اثر انسان کی سوچ اور شخصیت پر گہرائی سے پڑتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ دوستی کو اپنے مفادات کے ترازو میں تولتے ہیں، جبکہ دوستی بےلوث محبت کا نام ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا دوست ہر مشکل میں ہمارے کام آئے، مگر کیا اللہ تعالیٰ نے پہلے سے ہی ہمیں ایسے بےلوث رشتے عطا نہیں کیے؟ ماں، باپ، بہن، بھائی، یہ سب رشتے حقیقی محبت کی بنیاد پر قائم ہیں، جہاں اختلافات کے باوجود مشکل وقت میں یہی لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ مگر جب ہم یہی بےغرضی اور قربانی اپنے دوستوں سے توقع کرتے ہیں، تو مسائل پیدا ہوتے ہیں کیونکہ یہ ہماری خود غرضی بن جاتی ہے۔

اس گفتگو کے دوران، میزبان ارسلہ صدیقی جذباتی ہوگئیں اور اپنے آنسو روک نہ سکیں۔ اس پر وہاں موجود مہمانانِ گرامی نے انہیں دلاسہ دیا اور کہا کہ زندگی میں ان باتوں کا سامنا کرنا عام بات ہے۔

اپنے دوستوں کو یہ کیسے بتائیں کہ آپ ان سے ناراض ہیں؟

مفتی سعد خان نے بھی حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام تجربات انسان کو مضبوط بنانے کے لیے آتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے علامہ اقبالؒ کا شعر بھی پڑھا،

”شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں“

یعنی جب تک دل ٹوٹتا نہیں، وہ نکھرتا نہیں۔ اصل بہادری یہ ہے کہ انسان مشکلات کے باوجود آگے بڑھتا رہے اور ہمت نہ ہارے۔ جو شخص زندگی کے امتحانات میں ثابت قدم رہتا ہے، وہی کامیاب ہوتا ہے۔

یہ خوبصورت اور اثرانگیز گفتگو دوستی، رشتوں اور زندگی کے نشیب و فراز کو سمجھنے کا ایک بہترین ذریعہ ثابت ہوئی۔

More

Comments
1000 characters