آج نیوز کی رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن میں ایک نہایت اہم سوال اور مضوع پر روشنی ڈالی گئی کہ ’صدقہ فطر کیوں دیا جاتا ہے اور اس کی اصل وجوہات کیا ہیں؟‘ اس حوالے سے مفتی محسن الزماں نے نہایت جامع اور مدلل جواب دیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ صدقہ فطر عید الفطر یعنی شوال کا چاند نظر آتے ہی واجب ہو جاتا ہے، اور عید کی نماز سے پہلے اس کا ادا کرنا ضروری ہے۔
یہ صدقہ فطرمستحقین کو دیا جاتا ہے اور اس کی مقدار سوا دو کلو گندم یا تین کلو گندم کی قیمت کے مطابق متعین کی جاتی ہے۔ اس سال فی کس کم از کم 240 روپے صدقہ فطر مقرر کیا گیا ہے، لیکن اگر کوئی شخص استطاعت رکھتا ہو تو وہ کھجور، کشمش یا جو کے حساب سے زیادہ بھی دے سکتا ہے۔
ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ ہر اس فرد کا صدقہ فطر واجب ہے جس نے دنیا میں سانس لے لی ہو، خواہ وہ نومولود ہی کیوں نہ ہو۔
اب صدقہ فطر کیوں دیا جاتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رمضان المبارک میں جو لغزشیں، کوتاہیاں یا عبادات میں کمی ہو جاتی ہے، صدقہ فطر انہیں مٹانے اور روزے کو مکمل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے جو ہمیں رمضان کی عبادات کو بہتر طور پر مکمل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
صدقہ فطر دراصل مستحقین کے کھانے پینے کا بندوبست ہے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔ عید خوشی کا موقع ہے، اور جب ہم اپنے مال سے ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں تو وہ بھی عید کا دن خوشی سے گزار سکتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص صدقہ فطر ادا نہیں کرتا تو رمضان میں کی گئی اس کی عبادات زمین و آسمان کے درمیان معلق رہتی ہیں اور قبول نہیں ہوتیں۔ یہی وجہ ہے کہ صدقہ فطر دینا نہ صرف واجب ہے بلکہ یہ ہمارے روزوں کی تکمیل اور عبادات کی قبولیت کا بھی ذریعہ ہے، ساتھ ہی مستحقین کے لیے خوشیوں کا سبب بنتا ہے۔