ایک نئی دستاویزی فلم نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے، جس میں زمین پر خلائی مخلوق کی موجودگی کا دعویٰ کیا گیا ہے اور امریکی حکومت پر اس حوالے سے معلومات چھپانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ”دی ایج آف ڈسکلوژر“ نامی یہ فلم 9 مارچ کو امریکی ریاست ٹیکساس میں منعقدہ ایک فیسٹیول میں پیش کی گئی۔
ڈین فراح کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں 34 سابق فوجی اور انٹیلی جنس حکام شامل ہیں، جنہوں نے ”UAPs“ یعنی ان ایکسپلینڈ ایناملس فینومینا (نامعلوم فضائی مظاہر) کے وجود کو تسلیم کیا ہے، جو دراصل یو ایف اوز کے لیے ایک نیا اصطلاحی نام ہے۔ کچھ اہلکاروں نے امریکی حکومت پر ممکنہ خلائی مخلوق کی سرگرمیوں کو چھپانے کا بھی الزام لگایا ہے۔
فلم میں مرکزی حیثیت رکھنے والے لوئس ایلیزونڈو، جو امریکی حکومت کے ”ایڈوانسڈ ایرو اسپیس تھریٹ آئیڈینٹیفیکیشن پروگرام“ کے رکن رہ چکے ہیں، نے اس مبینہ حکومتی کوشش کو ’امریکی تاریخ کی سب سے کامیاب غلط معلومات پھیلانے کی مہم‘ قرار دیا، جو ”80 سال کے جھوٹ اور دھوکے“ پر مبنی ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق، فلم میں شامل تمام افراد نے قانونی حد میں رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی۔ بعض سابق فوجی اہلکاروں نے ریکارڈ پر کہا کہ وہ براہِ راست زمین پر خلائی مخلوق کی موجودگی سے واقف ہیں اور ان کے مطابق، 1940 کی دہائی سے یہ خلائی جہاز ہماری ٹیکنالوجی کی نگرانی کے لیے یہاں آ رہے ہیں۔
فلم میں سابق سرکاری عہدیداروں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ایسے یو اے پیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا جو انسانوں کے تیار کردہ تیز ترین طیاروں سے 10 گنا زیادہ رفتار سے پرواز کر رہے تھے۔ فلم کی ساکھ میں اضافہ کرنے کے لیے امریکی سینیٹرز مارکو روبیو اور کرسٹن گلبرینڈ نے بھی اس میں شرکت کی۔
سینیٹر گلبرینڈ نے کہا کہ ان یو اے پیز کے بارے میں کچھ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ انسانوں کے تیار کردہ نہیں ہو سکتے، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر چین، روس یا کسی اور مخالف ملک کے تجربات بھی ہو سکتے ہیں۔
فلم میں پیش کیے گئے دعوے ٹھوس شواہد کے بغیر ہیں، لیکن لوئس ایلیزونڈو کا ماننا ہے کہ خلائی مخلوق ہماری عسکری سرگرمیوں کا جائزہ لے رہی ہے۔
فلم کے ہدایت کار ڈین فراح کے مطابق، ’یہ دنیا کی سب سے بڑی کہانی ہے۔ اس سے بڑی کیا خبر ہو سکتی ہے کہ 80 سال سے غیر انسانی ذہین زندگی کے وجود کو چھپایا جا رہا ہے اور مختلف ممالک کے درمیان خلائی مخلوق کی ٹیکنالوجی کو سمجھنے کی خفیہ دوڑ جاری ہے؟‘
سینیٹر مارکو روبیو نے فلم میں کہا، ’ہم نے بار بار ایسے واقعات دیکھے ہیں جہاں کسی چیز نے ہماری ممنوعہ جوہری تنصیبات کے اوپر پرواز کی ہے، اور یہ ہماری اپنی نہیں تھی۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کس کی ہے، اور یہی چیز تحقیقات اور توجہ کی مستحق ہے۔‘
دوسری جانب، سابق دفاعی انٹیلیجنس ایجنسی کے عہدیدار اور یو اے پی ٹاسک فورس کے ڈائریکٹر جے اسٹریٹن نے فلم میں دعویٰ کیا کہ ’میں نے اپنی آنکھوں سے غیر انسانی خلائی جہاز اور غیر انسانی مخلوق دیکھی ہے۔‘
فلم کے مرکزی کردار لوئس ایلیزونڈو کا کہنا تھا کہ ’یہ معلومات ہماری پوری نسل کی سمت کو بدل سکتی ہیں۔‘