معروف ہدایتکار، اسکرین رائٹر اور اداکار ہریتھک روشن کے والد راکیش روشن نے انکشاف کیا کہ وہ ایک گینگ کے قاتلانہ حملے کے بعد اپنے سیکیورٹی گارڈ سے خوفزدہ ہوگئے تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سال 2000 میں ریلیز ہونے والی فلم ’کہو نہ پیار ہے‘ کی ریلیز کے فوراً بعد راکیش روشن پر فائرنگ کی گئی تھی، یہ قاتلانہ حملہ بدیش گینگ کے گینگزٹروں کی جانب سے کی گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے راکیش روشن اس حملے میں محفوظ رہے اور پھر انکی حفاظت کے پیش نظر حکومت کی جانب سے انہیں سیکیورٹی فراہم کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق تقریباً 25 سال بعد حال ہی میں راکیش روشن نے انکشاف کیا کہ اس واقعے کے بعد وہ اتنے خوفزدہ ہوگئے تھے کہ انہیں یہی لگتا تھا کہ ان کے اپنے سیکیورٹی گارڈز بھی انہیں مار سکتے ہیں۔

کہو نا پیار ہے: راکیش روشن کو فلم کا خوبصورت ترین جزیرہ کیسے ملا؟

خبر رساں ادارے اے این آئی کو انٹرویو میں راکیش روشن نے بتایا کہ چاہے آپ کے ارد گرد کتنے ہی سیکیورٹی اہلکار موجود ہوں، آپ پھر بھی ایک کھلا ہدف ہوتے ہیں۔ اگر کوئی آپ کو نقصان پہنچانا چاہے تو سیکیورٹی اہلکار بھی کچھ نہیں کر سکتے۔

پریانکا کے بیمار والد کی مدد بالی ووڈ انڈسٹری کے کن مشہور باپ بیٹے نے کی؟

اس ہولناک اور دل دہلا دینے والے واقعے کو یاد کرتے ہوئے اداکار بتاتے ہیں کہ بعد میں مجھے دو مسلح سیکیورٹی گارڈز دیے گئے۔ میں گاڑی میں آگے بیٹھتا تھا اور وہ پیچھے، اس سے مجھے اور زیادہ خوف محسوس ہوتا تھا کہ دونوں پیچھے بندوق کے ساتھ بیٹھتے تھے کہ اگر کچھ ہو جائے اور وہ مجھے ہی مار دیں۔

ہدایتکار راکیش روشن نے مزید بتایا کہ میں جب ساحل سمندر چہل قدمی کے لیے جایا کرتا تھا تب میرے پیچھے سیکیورٹی گارڈ بھی ہوا کرتے تھے جو ویسے تو میری حفاظت پر معمور تھے مگر مجھے ان سے بھی خوف آتا، تاہم پھر میں نے درخواست کی کہ میری سیکیورٹی ہٹا دی جائے۔ میں جیسا ہوں ویسا ہی ٹھیک ہوں، جو ہوگا دیکھا جائے گا۔

More

Comments
1000 characters