ہارٹ اٹیک ایک سنگین اور ہنگامی صورتحال ہے جس میں فوری طبی مدد لینا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ اکثر لوگ مختلف گھریلو طریقے آزمانے کی کوشش کرتے ہیں، جن میں سے ایک عام سوال یہ ہے کہ کیا کھانسنے سے ہارٹ اٹیک کو روکا جا سکتا ہے؟ اس حوالے سے معروف کارڈیولوجسٹ ڈاکٹر انعام دانش نے وضاحت دی ہے۔
ڈاکٹر انعام دانش کا کہنا ہے کہ کھانسنے سے ہر مریض کو فائدہ نہیں ہوتا، بلکہ صرف 10 سے 20 فیصد افراد کو ہی اس کا اثر محسوس ہو سکتا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، اگر کسی مریض کے دل کی دھڑکن بہت کم ہو، یعنی 40 یا 30 ہو، تو کھانسنے سے عارضی طور پر کچھ بہتری آ سکتی ہے، لیکن اگر دل کی دھڑکن 60 سے 70 کے درمیان ہے، تو کھانسنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ لہٰذا، یہ طریقہ ہر کسی کے لیے مؤثر نہیں ہوتا، اور اس پر بھروسہ کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
ہوشیار رہیں, ڈیوڈورنٹ کا زیادہ استعمال اچانک ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے
ہارٹ اٹیک کی صورت میں بہترین اقدام کیا ہے؟
ڈاکٹر انعام دانش کے مطابق، اگر کسی شخص کو سینے میں درد (Chest Pain) محسوس ہو رہا ہو اور ہارٹ اٹیک کا شبہ ہو، تو سب سے بہترین اقدام یہ ہے کہ اسپرین کی ایک گولی چبا لیں، پانی کے ساتھ نگلنے کے بجائے اسپرین کو چبا کر کھائیں یہ خون کو پتلا کرنے میں مدد دیتی ہے، جس سے دل کے دورے کے اثرات کم ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا، اسکے علاوہ کچھ لوگ ہارٹ اٹیک کی صورت میں زبان کے نیچے تضویز کردہ گولی رکھتے ہیں، جو خون کی نالیوں کو پھیلا کر خون کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہے۔ لیکن اگر مریض کا اوپر کا بلڈ پریشر (Systolic BP) 100 یا اس سے زیادہ ہو، تو ہی یہ گولی استعمال کریں۔ اگر بلڈ پریشر 100 سے کم ہو، تو ایسی دوا لینے سے بلڈ پریشر مزید کم ہو سکتا ہے، جو خطرناک ہو سکتا ہے۔
ہارٹ اٹیک ایک ہنگامی حالت ہے، اس لیے جتنی جلدی ممکن ہو قریبی اسپتال پہنچیں تاکہ ماہر ڈاکٹر فوری طبی امداد فراہم کر سکیں۔
گاڑی چلاتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں محفوظ رکھنے والا سینسر
لہٰذا ڈاکٹر انعام دانش کے مطابق مختصرا یہ کہ ’کھانسنے کا طریقہ ہر مریض کے لیے کارآمد نہیں ہے اور اس پر بھروسہ کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اسپرین چبا کر کھائی جائے اور فوری طور پر اسپتال جایا جائے۔ اگر بلڈ پریشر مناسب ہو تو زبان کے نیچے گولی رکھی جا سکتی ہے، لیکن کم بلڈ پریشر والے افراد کو یہ نہیں کرنی چاہیے۔‘
اگر آپ یا آپ کے ارد گرد کسی کو ہارٹ اٹیک کا شبہ ہو، تو وقت ضائع کیے بغیر قریبی اسپتال سے رجوع کریں۔ فوری طبی مدد ہی زندگی بچانے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔