ایک اطالوی اخبار ”ایل فوگلیو“ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا میں پہلی بار ایک مکمل ایڈیشن مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے تیار کر کے شائع کیا ہے۔
اخبار کے ایڈیٹر کلاڈیو سیرسا نے کہا کہ یہ تجربہ ایک ماہ پر محیط صحافتی مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی ہماری روزمرہ زندگی اور کام کے طریقے پر کس طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔
”ایل فوگلیو اے آئی“ کے نام سے جاری کردہ یہ چار صفحات پر مشتمل ایڈیشن, اخبار کے اصل ایڈیشن کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔
معروف سائنسدان نیوٹن کی دنیا کے خاتمے کے حوالے سے پیشگوئی، کونسا سال آخری ہوگا؟
کلاڈیو سیرسا نے کہا، ’یہ دنیا کا پہلا اخبار ہوگا جو مکمل طور پر اے آئی کے ذریعے لکھا گیا ہے۔ ہر چیز—مضامین، سرخیاں، اقتباسات، خلاصے اور یہاں تک کہ طنز و مزاح بھی—مصنوعی ذہانت کی تخلیق ہوگی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کا کردار صرف سوالات پوچھنے اور جوابات پڑھنے تک محدود ہوگا۔
یہ تجربہ ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب عالمی سطح پر میڈیا ادارے اس پر غور کر رہے ہیں کہ اے آئی کو صحافت میں کس حد تک شامل کیا جائے۔ حال ہی میں بی بی سی نیوز نے عوام کو مزید ذاتی نوعیت کا مواد فراہم کرنے کے لیے اے آئی کے استعمال کا اعلان کیا تھا۔
اخبار کے پہلے صفحے پر ایک مضمون امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں شائع کیا گیا ہے، جس میں ”اطالوی ٹرمپ پرستوں کا تضاد“ بیان کیا گیا ہے کہ وہ ”کینسل کلچر“ کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں، لیکن جب ان کا ہیرو آمریت جیسے اقدامات کرتا ہے تو وہ یا تو نظرانداز کر دیتے ہیں یا خوش ہوتے ہیں۔
دیگر اہم مضامین میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف ”پیوٹن: 10 دھوکے“ کے عنوان سے ایک رپورٹ شامل ہے، جس میں گزشتہ 20 سالوں میں کیے گئے وعدوں اور معاہدوں کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
ایک اور مضمون اطالوی معیشت کی بہتری سے متعلق ہے، جس میں Istat (قومی شماریاتی ادارہ) کی تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں مثبت تبدیلیاں آ رہی ہیں اور تنخواہوں میں اضافے جیسے عوامل معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
’ایبسلوٹلی ناٹ‘ ٹرمپ انتظامیہ تک پہنچ گیا، امریکا کا فرانس کو عمران خان کے انداز میں سخت جواب
دوسرے صفحے پر نوجوان یورپی شہریوں میں مستقل تعلقات سے فرار کے رجحان پر مبنی ایک مضمون شامل ہے، جس میں ”سچویشن شپ“ یعنی غیر رسمی تعلقات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
اے آئی سے بنی خبروں کی خصوصیات
تمام مضامین صاف، سادہ اور بامعنی انداز میں تحریر کیے گئے ہیں اور ان میں کوئی نمایاں لسانی یا گرامر کی غلطی نہیں پائی گئی۔ تاہم، خبروں میں کسی بھی انسانی ذرائع کے براہ راست اقتباسات شامل نہیں کیے گئے۔
دلچسپ اختتامیہ
اخبار کے آخری صفحے پر اے آئی کی تخلیق کردہ قارئین کی خطوط شامل ہیں، جن میں ایک قاری نے سوال کیا کہ ’کیا اے آئی انسانوں کو مستقبل میں بیکار کر دے گی؟‘
اس کے جواب میں اے آئی نے طنزیہ انداز میں لکھا، ’اے آئی ایک بڑی اختراع ضرور ہے، لیکن یہ اب تک چینی کے بغیر صحیح طریقے سے کافی کا آرڈر دینا نہیں سیکھ سکی!‘
اے آئی صحافت کا مستقبل؟
ایڈیٹر کلاڈیو سیرسا نے کہا کہ ”ایل فوگلیو اے آئی“ ایک حقیقی اخبار کی عکاسی کرتا ہے، جو خبروں، مباحثوں اور متنازعہ نکات پر مشتمل ہے۔ تاہم، اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ اے آئی کے عملی استعمال کا جائزہ لیا جائے اور اس سے جڑے چیلنجز پر غور کیا جائے۔
ان کے الفاظ میں: ’یہ بھی ”ایل فوگلیو“ ہی ہے، بس ایک نئی ذہانت کے ساتھ۔ اسے مصنوعی مت کہیں!‘