’ایک دوست کے مذاق نے میری زندگی بدل دی‘، شاز خان کا گلوکار سے نعت خواں بننے تک کا سفر
سابقہ پشتو گلوکار شاز خان نے دین کی طرف راغب ہونے کے بارے میں ایک واقعہ سنایا جو لوگوں کے دلوں کو چھو گیا۔
شاز خان جو پہلے پشتو زبان کے ایک مایہ ناز گلوکار کے طور پر جانے جاتے تھے، آج فضل خداوندی سے تاریکی سے نکل کر روشنیوں کی راہ پہ گامزن ہیں۔ اب انہیں لوگ ایک خوبصورت نعت خواں کے طور پر جانتے ہیں۔
شاز خان آج چینل کی افطار ٹرانسمیشن میں خصوصی مہمان بنے جس میں انہوں نے اپنی اس دلچسپ سفر سے متعلق بتایا۔
نعت خواں شاز خان سے رمضان ٹرانسمیشن کے میزبان عمر شہزاد نے سوال کیا کہ کوئی گلوکار اگر کوئی کلام پڑھے تو بہت پسند کیا جاتا ہے تو کیا آپ کو بھی ایسی ہی پسند کیا گیا تھا جب آپ نے پہلا کلام پڑھا؟ جس پر شاز خان نے بتایا کہ ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے اور ان کے والد شیخ القران تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا 2011 میں سپر ہٹ گانا کرارا راشا ریلیز ہوا تھا جو بہت مشہور ہوا تھا پھر 2014 میں اللہ نے میرا رخ موڑ دیا۔
نبی ﷺ کی شان میں عقیدت کے نذرانے، گوہر رعنا نے سماں باندھ دیا
نعت خواں شاز خان نے واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ میرا دبئی سے ایک شو آیا اور میں نے پروڈیوسر سے کہا کہ مجھے دبئی جانا ہے۔ بعد ازاں مجھے دبئی کے بعد کراچی سے براہ راست پشاور جانا تھا کیونکہ مجھے اپنے بچوں سے ملنا تھا۔
شاز خان نے بتایا کہ کہ دبئی سے کراچی آنے کے بعد ائیرپورٹ کے قریب علاقے ملیر میں ٹھہرا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو آدمی ساری رات جاگا ہوتا ہے وہ یا تو موبائل سائلنٹ کردیتا ہے یا پھر سوئچ آف کردیتا ہے۔
انہوں نے دوران پروگرام بتایا کہ رات 11 بجے میرے پشاور والے پروڈیوسر کی 10 سے 15 کالز آئیں جو میں نے نہیں اٹھائیں، پھر ان کا ایک میسج میں نے پڑھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ آپ کے اور میرے ہر دل عزید اسد کا انتقال ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسد فلموں و ڈراموں کا ایڈیٹر تھا جو میرا پشاور میں روم میٹ بھی تھا۔
شاز خان کا کہنا تھا کہ کل ہی وہ میرے ساتھ پشاور میں تھا جس کی قبر کی کوئی تیاری بھی نہیں تھی اور اس سے قبر میں جو تین سوال ہوں گے ان کا وہ جواب کیسے دے گا؟ یہ سوچ کر میری دل کی دھڑکن تیز ہوگئی جس کے بعد میں نے اپنے ہئیر ڈریسر کو کہا کہ میری خط (داڑھی) بنا دو۔ پھر میں نے اللہ سے کہا کہ یا رب جو کچھ ہوا میں معافی مانگتا ہوں اور آئندہ ایسا کچھ نہیں ہوگا، جس کے بعد میں عمرہ پر چلا گیا۔ عمرہ پر جا کر میں نے اپنے اللہ سے بہت معافی مانگی۔
انہوں نے بتایا کہ عمرہ سے واپسی پر میں نے سوچا کہ دوست کے والد سے تعزیت کرلوں، میں نے کال کی تو میرے مرے ہوئے دوست نے کہا شاز بھائی کہاں ہیں آپ، میں نے اس سے کہا کہ تمہارا تو انتقال ہوگیا تھا جس پر میرے دوست نے کہا کہ ہم نے آپ سے مذاق کیا تھا۔
تاہم اس مذاق سے شاز خان کی زندگی تبدیل ہوچکی تھی۔
شاز خان نے اپنی خوبصورت آواز میں نعتیں بھی سنائیں۔
اپنی پچھلی زندگی کا ذکر کرتے ہوئے شاز خان نے بتایا کہ انہوں نے مولانا طارق جمیل سے کہا تھا کہ ان کے گناہ بہت زیادہ ہیں جس پر مولانا طارق جمیل نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ اچھا تم اتنے گناہگار ہو۔ کیا تمہارے گناہ زمیں سے آسماں تک ہیں، یا پوری دنیا کے ریت کے ذروں کے برابر ہیں، اگر اتنے بھی ہوتے تو توبہ کرنے پر اللہ معاف کر دیتا۔